گلگت بلتستان اسمبلی نے روشن بی بی کو سول ایوارڈ دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے۔ گزشتہ دونوں چلاس میں بس پر فائرنگ میں روشن بی بی کو 6 گولیاں لگیں لیکن انھوں نے بچوں اور شوہر کو بچایا۔
ہوڈر واقعہ میں اپنے بچوں کو بچانے کے لیے 6 گولیوں کا سامنا کرنے والی خاتون روشن بی بی کو ایوارڈ دینے کے لئے قرار داد ثریا زمان نے ایوان میں پیش کی جس کی تمام ممبران نے حمایت کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں گلگت بلتستان کے ضلع چلاس میں شاہراہ قراقرم پر بس پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے کم از کم 9 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہوگئے تھے۔
بس پر جب اندھا دھند گولیاں برسائی گئی تھیں تو بس کے اندر افراتفری مچ گئی تھی۔ کچھ مسافر گولیوں سے بچنے کے لیے فوراً گاڑی کے فرش پر لیٹ گئے۔
گولیاں چلیں تو روشن بی بی نے خود فرش پر لیٹنے کے بجائے فوراً اپنے بچوں کو فرش پر پھینک دیا اور انہیں گولیوں سے بچانے کے لیے اپنے جسم سے ڈھانپ لیا۔
یکے بعد دیگرے، سیسہ کے چھ ٹکڑے جن پر اُن بچوں کا نام لکھا تھا، روشن بی بی کے جسم میں پیوست ہوگئے۔
چھ میں سے چار گولیاں روشن بی بی کی ریڑھ کی ہڈی میں لگیں اور دو جگر اور پیٹ میں لگیں۔
روشن بی بی خود تو شدید زخمی ہوگئیں لیکن انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کے چھوٹے بچے محفوظ رہیں۔
خیال رہے کہ روشن بی بی، ان کے شوہر اور بچے K2 Movers نامی ایک مسافر بس سروس کے ذریعے سفر کر رہے تھے، جسے بلتستان کے رہائشی پہاڑی علاقے میں جانے اور جانے کے لیے اکثر استعمال کرتے ہیں۔
پہاڑی علاقے کے بہت سے خاندانوں کی طرح، وہ اپنے بچوں کے لیے بہتر معاش اور معیاری تعلیم کے لیے کراچی جا رہے تھے۔
9 دسمبر کو گلگت بلتستان کی بہادر ماں روشن بی بی کو علاج کیلئے اسلام آباد سے کراچی منتقل کیا گیا۔