الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے اوپر لگائے گئے انتخابات ملتوی کرانے کے الزامات کو مسترد کردیا۔
چئیرمین پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں جاری الیکشن کمیشن کے بیان میں الزامات کو عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش قرار دیا گیا ہے۔
کمیشن نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو الیکشن کروانے کے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کا تقرر کر دیا گیا تھا اور ملک بھر میں ان کی ٹریننگ بھی شروع کر دی تھی جو کہ الیکشن شیڈول سے پہلے ضروری ہے، تاکہ شیڈول کا اعلان ہوتے ہی کاغذات نامزدگی کا اجرا کر سکیں اور وصول کر سکیں اور اس سلسلے میں دیگر ذمہ داریاں نبھا سکیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کے تقرر کو چیلنج کرنے اور ان کی تقرری کی معطلی کے بعد کی صورتحال پر کمیشن نے تفصیل سے غور کیا اور جلد ہی اس پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا الیکشن کمیشن کو کسی طور بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نجی ٹی وی اور چند دیگر چینلوں پر چلنے والی خبر کی سختی سے تردید کردی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے سپریم کورٹ جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں، الیکشن کمیشن ایسی مبہم خبروں کو پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ایک جامع منصوبے پر عمل پیرا ہے، اس حوالے سے تمام اہداف کو بروقت مکمل کیا جارہا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو آر اوز اور ڈی آر اوز کی ٹریننگ روک دی تھی اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے یہ اقدام لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر کیا۔
الیکشن کمیشن نے 11 دسمبر کا جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری افسران کی بطور آر اوز، ڈی آر اوز تعیناتی کا ای سی پی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔
یہ فیصلہ جسٹس علی باقر نجفی نے جاری کیا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ درخواست میں اہم نکات اٹھائے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے قومی سطح پر اثرات ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن پر غریب قوم کے اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں، اگر ملک کی بڑی پارٹیاں نتائج قبول نہ کریں تو سب ضائع ہو جائے گا، الیکشن کمیشن کو آزاد شفاف انتخابات کرانے کے لیے تمام امیدواران کو مساوی موقع دینا ہوتا ہے اور ووٹرز کو بغیر کسی خوف کے ووٹ کاسٹ کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
عدالت نے کہا موجوہ صورت حال میں شاید الیکشن وہ نتائج نہ دے سکے جو جمہوریت کے لیے سوچے جاتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان کا کہنا تھا کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جارہی ، دوسری جماعتوں کو ریلیوں اورکنونشزکی اجازت ہے ، جبکہ پی ٹی آئی کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن نے آر اوز کی تربیت روکنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، عدلیہ کو پہلے ہی آر اوز لگانے چاہیے تھے، یہ اقدام پہلے ہونا چاہیے تھا اور ہم بھی عدلیہ سے ہی آر اوز چاہتے ہیں، ہم پہلے سے مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملٹری کورٹ کے بارے میں فیصلہ آیا ہے، ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل مناسب نہیں، سپریم کورٹ توجہ دے، پہلے 5 رکنی بینچ کا فیصلہ گزشتہ روز نئے 5 رکنی بینچ نے معطل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق انتخابات کا شیڈول آج آنا چاہیے تھا، تاکہ الیکشن وقت پر ہوں، سپریم کورٹ کی واضح ہدایت ہے 8 فروری کو الیکشن ہونے چاہئیں، نوٹیفکیشن کے مطابق اب الیکشن ملتوی ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکلاء اور چئیرمین کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر کے خلاف جو درخواستیں الیکشن کمیشن میں آئی ہیں، لگتا یہی ہے کہ فرمائشی طور پر ہیں، ان تمام کی ہینڈ رائٹنگ اور متن ایک جیسا ہی ہے، اور شاید کچھ درخواستوں میں قلم بھی ایک ہی ہے۔
الیکشن کمیشن میں سماعت کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ جتنی پٹیشنز آئی ہوئی ہیں، یہ سارے پلانٹڈ لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس 8 لاکھ 35 ہزار 950 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جو ہمارے ڈیٹا میں موجود ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج ہمارے ڈائی ہارٹ ورکر شیر افضل مروت کو گرفتار کیا گیا، ہم اس کی مزمت کرتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو درخواست کی ہے کہ انتخابات میں ہمیں ڈی سیز اور ریوینیو کے افسر قبول نہیں، وہ سرکاری بندے نہ ہوں بلکہ عدلیہ سے لیے جائیں۔ جبکہ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کچھ لوگ ممبر تھے جنہیں بعد میں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا، کوئی مخالف امیدوار نہ ہو تو ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔
انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن میں 14 پٹیشنرز نے آج اپنی بحث مکمل کی، بحث سے نظر آتا ہے سب کو شکایت ہے ہمیں ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا، انٹرا پارٹی الیکشن میں ووٹ وہ ڈال سکتا ہے جو پارٹی ممبر ہو۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمیں آرڈر یہ تھا پارٹی کے الیکشن کرائیں، یہ آرڈر نہیں تھا کہ ہم الیکشن دیکھیں گے کہ کون منتخب ہوا کون نہیں، ہم نے اپنے پارٹی آئین کےتحت الیکشن کرائے۔