قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 59 اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 22 کی حلقہ بندیوں پر نظرثانی کا حکم دے دیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس وقاص رؤف نے تلہ گنگ کی قومی وصوبائی اسمبلی کی حلقہ بندی کی نظرثانی سے متعلق فیصلہ سنایا۔
درخواست گزاروں میں ملک شیر افضل باٹا اور دیگر 30 سیاسی شخصیات شامل ہیں، جنہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر فطری حلقہ بندیاں کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
الیکشن کمیشن کی حلقہ بندیاں چیلنج ہونے لگیں، 2 حلقے کالعدم قرار، 3 پرنظرثانی
الیکشن کمیشن کی حلقہ بندیاں چیلنج ہونے لگیں، 2 حلقے کالعدم قرار، 3 پرنظرثانی
الیکشن کمیشن کی جاری کردہ حتمی حلقہ بندیاں چیلنج کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ 2 حلقے پی پی 35 اور 59 کی حلقہ بندیاں کالعدم جبکہ این اے 123 اور این اے 120 کی حلقہ بندیوں پر نظر ثانی کا حکم دے چکا ہے۔
اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی این اے 35 کوہاٹ کی حلقہ بندی پر نظر ثانی کا حکم دیا ہے۔