پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا ہے کہ سویلین آبادی کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل پر سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کا فیصلہ دستور کے خلاف ’’جوڈیشل کو ’‘ سے کسی طور کم نہیں اور بنیادی انسانی حقوق پر کاری ضرب ہے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ دنیا کے کسی مہذب جمہوری معاشرے میں فوجی عدالتوں یا سول آبادی کے ان میں ٹرائلز کا کوئی نشان تک نہیں ملتا، ہمارے دستور میں بھی سویلین آبادی کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ موجودہ فیصلے سے قبل معاملے پر سپریم کورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل بینچ نے اپنے نہایت مناسب فیصلے کے ذریعے دستور و قانون کی منشا کو واضح کیا اور ملک کو ایک بڑے دستوری حادثے سے بچایا تھا، لیکن معاملے پر نظر ثانی کرنے والے عدالت عظمیٰ کے لارجر بیچ کی ایک معزز رکن نے بھی آج کے فیصلے سے اختلاف کیا۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے مزید کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد وکلاء اور ماہرین قانون کی نمائندہ شخصیات کا رد عمل پوری قوم میں پائی جانے والی تشویش کی غمازی کرتا ہے، نظر ثانی کرنے والے بینچ کے فیصلے سے ملک کی دستوری ترتیب اور نظم میں شدید بگاڑ کا خدشہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ معاملے کی سماعت کے دوران پہنچ کے بعض اراکین کے ریمارکس اپنی جگہ الگ تشویش و اضطراب کا سبب ہیں، ملک کو دستور سے عملی طور پر محروم کئے جانے کے بعد ملک میں اصلاح کی بجائے پیچیدہ بحرانوں کے دروازے کھلیں گے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ دستور اور بنیادی حقوق دونوں ہی کا تحفظ عدالت عظمیٰ کا بنیادی فرض ہے، تحریک انصاف سویلین آبادی کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کی ناقد رہی ہے اور اس بارے میں ہر ممکن دستوری، قانونی و سیاسی راستہ اختیار کرنے کی پابند ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جھوٹے، جعلی اور من گھڑت مقدمات میں شہریوں کو نامزد کر کے فوجی ٹرائلز کے ذریعے ملک میں انسانی حقوق پر منظم حملے کو دستور اور سول سوسائٹی کی مدد سے پسپا کریں گے۔