سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اورشاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی، جبکہ ایف آئی اے نے ٹرائل ان کیمرہ کرنے کی درخواست دائر کر دی۔ عدالت نے استغاثہ کی شہادت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سماعت کی، ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹرذوالفقار نقوی عدالت پیش ہوئے، جب کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو بھی جیل عدالت میں پیش کیا گیا۔
سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے، جب کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی میں اہلیہ بشری بی بی اور بہنیں اور شاہ محمود قریشی کی فیملی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔
دوران سماعت شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سیکڑوں سائفر دیکھے لیکن یہ ان میں سے منفرد تھا، وزیر خارجہ کو دنیا بھر میں چیف ڈپلومیٹ کہا جاتا ہے، ایک مراسلہ آتا ہے جو چیف ڈپلومیٹ کی نظر سے نہیں گزارا جاتا، میری نظر سے سائفر اوجھل رکھنے کی کوئی تو وجہ ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 8 مارچ کو فون پر اسد مجید سے بات ہوئی، اسد مجید کو بلائیے اور پوچھیے، پھر حقائق قوم کے سامنے آئیں گے، چیزوں کو خفیہ رکھ کر یک طرفہ ٹرائل نہ چلایا جائے، دو محب وطن شہریوں کو اس مقدمہ میں پھنسایا جارہا ہے، میں بے گناہ ہوں لیکن مجھے سزا دینا چاہتے ہیں، ہم نے اسی مٹی میں جانا ہے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی پرفرد جرم عائد کردی۔ ابوالحسنات ذوالقرنین نے 2 صفحات پر مشتمل فرد جرم پڑھ کر سنائی۔
ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ جس پر عدالت نے استغاثہ کی شہادت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
ایف آئی اے نے سائف کیس ٹرائل کی کارروائی ان کیمرہ کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے، جس کے بعد سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا کو کل کے لئے نوٹس جاری کردے گئے ہیں۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج نے کل فریقین سے دلائل طلب کر لیے، سائفر کیس کا ٹرائل ان کیمرہ ہو گا یا نہیں ؟ اہم فیصلہ کل ہو گا۔
گزشتہ سماعت میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سفارتی سائفر گمشدگی کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے لیے ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور، ذوالفقارعباس نقوی جب کہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدراور شاہ محمود کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ جب کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی ہمشیرائیں اور شاہ محمود کے اہل خانہ بھی اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔
خصوصی عدالت نے وکلاء صفائی کی جانب سے دائر 6 متفرق درخواستیں نمٹا کر کیس کی سماعت ایک دن کے لئے ملتوی کردی۔ اور جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ جیل میں اوپن ٹرائل پر میڈیا کے معاملے پر جیل انتظامیہ سے بات کروں گا۔