کینیڈا کے بعد امریکا کےساتھ بھی بھارت کےسفارتی تعلقات میں تنزلی آگئی۔ امریکی صدرجوبائیڈن نےسکھ رہنما کی قتل کی سازش کے خلاف احتجاجاً یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے جنوری 2024 میں شیڈول دورہ بھارت منسوخ کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدرکے دورہ بھارت کی منسوخی کا فیصلہ بھارت پر امریکا کی شہریت رکھنے والے علیحدگی پسند سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش کے الزام کے بعد کیا گیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جوبائیڈن کو بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات میں بطورمہمان خصوصی مدعو کر رکھا تھا۔ بائیڈن کواڈ سمٹ میں بھی مدعو تھے۔
اگرچہ بھارت کی جانب سے امریکی صدر کو26 جنوری کو ہونے والی یوم جمہوریہ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی مدعو کیے جانے سے متعلق کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے ستمبر میں بتایا تھا کہ مودی نے یہ دعوت جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر کی جانے والی ملاقات میں دی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پرایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ واضح ہے کہ بائیڈن آئندہ ماہ بھارت کا دورہ نہیں کریں گے۔
عہدیدارکے مطابق بھارتی فریق اب 2024 کے اختتام پر کواڈ سمٹ منعقد کرنے کی تجویزرکھتا ہے اور نظرثانی شدہ تاریخیں دیکھی جارہی ہیں کیونکہ فی الحال زیرغورتاریخیں تمام کواڈ پارٹنرز کے ساتھ ختم کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل فنانشل ٹائمزکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ امریکانے سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی بھارتی سازش کو ناکام بنایا۔
امریکی حکومت نے بھارت کو ان خدشات پر وارننگ بھی جاری کرتے ہوئے واضح الفاظ میں بتایا تھا کہ وہ جانتے ہیں پنوں کو ختم کرنے کی ’سازش میں نئی دہلی ملوث ہے‘۔
بھارتی خفیہ ایجنسی کی جانب سے امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کا منصوبہ بےنقاب ہونے کے بعد امریکی محکمہ قانون نے بھارت کے ایک سرکاری عہدیدار کے ساتھی اور بھارتی شہری نکھل گپتا پر چارج شیٹ عائد کی ہے۔
واضح رہے کہ گرپتونت سنگھ پنوں ایک امریکی اور کینیڈین شہری ہیں اور امریکہ میں قائم ”سکھس فار جسٹس“ نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔
بھارت سے کینیدا میں قتل کیے جانے و الے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات کا بھی عالمی سطح پرمطالبہ کیا جارہا ہے۔