پاکستان نے ڈی آئی خان میں دہشت گردی پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے آج کے مہلک حملے کے تناظر میں افغان عبوری حکومت کو مضبوط ڈیمارچ پیش کیا۔
سکریٹری خارجہ نے عبوری افغان حکومت کے ناظم الامور (چارج ڈی افئیر) کو طلب کیا تاکہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کی پوسٹ پر آج ہوئے مہلک دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں پاکستان کی مضبوط ڈیمارچ فراہم کی جائے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ حملہ کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ ایک دہشت گرد گروپ تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے، اس حملے میں تئیس سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی۔
دفتر خارجہ کے مطابق کے افغان ناظم الامور سے کہا گیا کہ وہ فوری طور پر افغان عبوری حکومت کو آگاہ کریں کہ حالیہ حملے کے مرتکب افراد کے خلاف مکمل تحقیقات اور سخت کارروائی کی جائے۔
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ افغان حکومت اعلیٰ سطح پر دہشت گردی کے واقعے کی عوامی سطح پر مذمت کرے۔ اور تمام دہشت گرد گروہوں، ان کی قیادت، اور ان کی پناہ گاہوں کے خلاف فوری طور پر قابل تصدیق کارروائیاں کریں۔
مطالبے میں مزید کہا گیا کہ حملے کے مرتکب افراد اور افغانستان میں ٹی ٹی پی کی قیادت کو پکڑ کر حکومت پاکستان کے حوالے کیا جائے اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے مسلسل استعمال کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ آج کا دہشت گردانہ حملہ خطے میں امن و استحکام کے لیے دہشت گردی کے خطرے کی ایک اور یاد دہانی ہے۔ اس لعنت کو شکست دینے کے لیے ہمیں اپنی تمام تر اجتماعی طاقت کے ساتھ عزم سے کام لینا چاہیے۔ اپنی طرف سے، پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔