اسپورٹس برانڈ پوما نے اگلے سال اسرائیل کی قومی فٹ بال ٹیم کو اسپانسر نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جرمن اسپورٹس ویئر فرم پوما کمپنی کے ترجمان کے مطابق اس اقدام کی منصوبہ بندی گزشتہ سال کی گئی تھی اور اس کا تعلق غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے خلاف صارفین کے بائیکاٹ کی کالوں سے نہیں ہے۔
پوما کو طویل عرصے سے اسرائیل فٹ بال ایسوسی ایشن (IFA) کے ساتھ اپنے برانڈ کے اتحاد پر بائیکاٹ کالز کا سامنا رہا ہے، لیکن غزہ میں اسرائیل کی دو ماہ سے جاری جارحیت کے دوران اس طرح کی کالز میں شدت آئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں پوما کے ترجمان نے کہا کہ سربیا اور اسرائیل سمیت متعدد فیڈریشنوں کے ساتھ کمپنی کے معاہدے 2024 میں ختم ہونے والے ہیں اور ان کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ پوما جلد ہی کئی نئی نیشنل ٹیمز کے ساتھ معاہدوں کا اعلان کرے گا۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق ایک پوما کے ایک اندرونی میمو کہا گیا ہے کہ پوما ’دیگر تمام موجودہ شراکت داروں کے ساتھ ساتھ آنے والے دیگر مواقع کا جائزہ لینا جاری رکھے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے پاس قومی ٹیموں کا ایک مضبوط روسٹر موجود ہو‘۔
پوما نے سب سے پہلے 2018 میں کھلاڑیوں کو کٹ فراہم کرنے کے لیے آئی ایف اے کے ساتھ اپنے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس کے بعد سے، کمپنی کو سماجی کارکنان کی جانب سے بائیکاٹ کی کالوں کا سامنا کرنا پڑا، جن کا کہنا ہے کہ IFA میں مقبوضہ مغربی کنارے میں صرف یہودی بستیوں پر مبنی ٹیمیں شامل ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں۔
اس ہفتے کے شروع میں، فیشن کمپنی زارا نے غزہ میں مصائب کے مناظر کی نقل کرنے اور فلسطین کے حامی کارکنوں کی جانب سے بائیکاٹ کی کالوں کو جنم دینے کے بعد اپنی ویب سائٹ سے ایک اشتہاری مہم واپس لی تھی۔