بھارت نے عالمی سطح پر سکھ برادری کے خلاف کریک ڈاؤن کا جو منصوبہ بنایا ہے اس کے شواہد سامنے آگئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ”دی انٹرسیپٹ“ کے مطابق بھارت نے مبینہ طور پر شمالی امریکہ میں موجود اپنے سفارت خانوں کو ایک ”خفیہ میمو“ بھیجا تھا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ’خالصتانی کارکنان‘ بشمول مقتول سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے خلاف کریک ڈاؤن کریں۔
”دی انٹرسیپٹ“ نے ایک روز قبل شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس ایک دستاویز موجود ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت مغرب میں ”جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم“ کے ذریعے سکھ کارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے اپریل 2023 میں جاری کردہ اس خفیہ میمورنڈم کے مطابق، ’بھارتی حکومت نے شمالی امریکہ میں اپنے قونصل خانوں کو مغربی ممالک میں سکھ تنظیموں کے خلاف ایک جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم شروع کرنے کی ہدایت کی۔
دی انٹرسیپٹ نے جو میمو حاصل کیا اس میں کئی سکھ رہنماؤں کی فہرست دی گئی ہے جو بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نشانے پر ہیں، ان میں کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار بھی شامل ہیں۔
میمو میں کہا گیا ہے کہ ’مشتبہ افراد کو جوابدہ بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔‘
دستاویز میں ہدف کے طور پر نامزد کیے جانے کے دو ماہ بعد جون میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہردیپ سنگھ نجار کو قتل کر دیا گیا تھا، کینیڈا کی حکومت کے مطابق اس قتل کا حکم بھارتی انٹیلی جنس نے دیا تھا۔
’خالصتان انتہا پسندی پر ایکشن پوائنٹس‘ کے عنوان سے یہ میمو سکھ تنظیموں کی سرگرمی کی وجہ سے اپنی ساکھ کے بارے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے خدشات کے خلاف ایکشن پلان ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق دستاویز میں بھارتی قونصل خانوں کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سکھس فار جسٹس، ببر خالصہ انٹرنیشنل، سکھ یوتھ آف امریکہ، سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی ایسٹ کوسٹ، ورلڈ سکھ پارلیمنٹ، اور شرومنی اکالی دل امرتسر امریکہ کے گروپوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کریں۔
میمو سے پتہ چلتا ہے کہ نجار اور کئی دیگر ”مشتبہ افراد“ ان گروہوں میں سے ایک ببر خالصہ انٹرنیشنل سے وابستہ ہیں۔
ببر خالصہ انٹرنیشنل کو امریکہ اور کینیڈا میں ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر کالعدم قرار دیا گیا ہے لیکن دستاویز میں جن دیگر تنظیموں کا نام لیا گیا ہے وہ دونوں ممالک میں قانونی تصور کی جاتی ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے افشا ہونے والے میمو میں امریکہ اور کینیڈا میں کام کرنے والے بھارتی قونصلر عہدیداروں سے خفیہ ائیجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را)، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اور انٹیلی جنس بیورو کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انٹرسیپٹ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے اس اسٹوری کی اشاعت سے قبل تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
لیکن اشاعت کے بعد، بھارتی حکومت نے ایک بیان جاری کیا کہ ’ایسا کوئی میمو نہیں ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جب کہ امریکہ اور کینیڈا دونوں نے اب بھارت پر مغرب میں سکھوں کے خلاف قتل عام کا الزام عائد کیا ہے، دی انٹرسیپٹ کو حاصل کردہ خفیہ دستاویز پہلا عوامی ثبوت ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت ان مخصوص سکھوں کی تنظیموں اور منتشر افراد کو نشانہ بنا رہی تھی۔
سکھ کمیونٹی کی وکالت سے وابستہ افراد نے کہا کہ بھارتی حکومت اکثر سکھ تنظیموں کی طرف سے کسی بھی سیاسی سرگرمی کو عسکریت پسند یا شدت پسند قرار دیتی ہے۔
خفیہ میمو پر بھارت کے خارجہ سکریٹری ونے کواترا کے دستخط ہیں اور شمالی امریکہ میں کئی ہندوستانی قونصل خانوں میں تقسیم کے لیے ہدایات درج ہیں۔
دی انٹرسیپٹ نتے کواترا کے دستخط کا تجزیہ فارنزک ہینڈ رائٹنگ کے ماہر سے کرایا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن سکھوں کے خلاف قتل عام کی بھارتی مہم مغرب سے باہر کے ممالک میں بھی جاری ہے اور اس میں پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔