گزشتہ روز گرفتار کیے جانے کے بعد کوئٹہ پولیس نے پی ٹی آئی کارکن خدیجہ شاہ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا۔ خدیجہ شاہ کے وکیل اقبال شاہ نے ضمانت کی درخواست بھی دائر کردی ہے۔
اینٹی ٹیررازم کورٹ (اے ٹی سی) کے جج سعادت بازئی نے سماعت کی، اور پولیس نے عدالت سے خدیجہ شاہ کے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کس وجہ سے 14 روزہ ریمانڈ چاہیے؟
جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ خدیجہ شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے واٹس ایپ کے ذریعے اشتعال دلوایا، اور ان کے موبائل کا فرانزک بھی کروانا ہے
ضدیجہ شاہ کے وکیل اقبال شاہ نے عدالت میں کہا کہ چھ ماہ بعد پولیس کو موبائل فون کے فرانزک کرنے کا خیال آیا ہے۔
انہوں نے خدیجہ شاہ کے دوہفتے کے ریمانڈ پر اعتراض بھی کیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد خدیجہ شاہ کو 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
خدیجہ شاہ کے وکیل اقبال شاہ نے ضمانت کی درخواست دائر کردی ہے۔ درخواست انسداد دہشتگردی کی عدالت میں دائر کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ ضمانت کی درخواست پر دلائل اگلی سماعت پر سنے جائیں گے۔
خدیجہ شاہ نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے میرے اہلہ خانہ سے ملاقات کرنے دی جائے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو اہلہ خانہ سے ملنے کی اجازت ہے۔
عدالت نے خدیجہ شاہ سے سوال کیا کہ آپ کو یہاں پر کوئی تکلیف یا مسئلہ تو نہیں جس پر خدیجہ شاہ نے جواب دیا کہ نہیں تمام افراد خیال رکھ رہے ہیں۔