پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ’آج ہوں ، کل ہوں، پرسوں ہوں الیکشن ضرور ہونا ہے، 8 سے 18 فروری ہوجائے، لیکن ہونا تو ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آٹھ نہ ہو اٹھارہ ہوجائے، یا آٹھ سے ایک دن پہلے ہوجائے، ہونے تو ہیں‘۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا یا تاریخ کو آگے پیچھے کرنا الیکشن کمیشن کے اختیار ہے، میرے اختیار میں نہیں ہے۔
الیکشن کی تاریخ آگے پیچھے ہوسکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اس کے اختیار میں ہے، الیکشن کمیشن کے اختیار میں ہے، میرے اختیار میں نہیں ہے، آپ کے اختیار میں نہیں ہے ، وہ آئین کے مطابق جو کرنا چاہے کر سکتا ہے، وہ پیریڈ شارٹ بھی کرسکتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر انتخابات آٹھ دس دن آگے جاتے بھی ہیں تو میرے حساب سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مگر اس سے زیادہ نہیں‘۔
کیا ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف مل پائے گا؟ اس سوال کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ جمہوریت اور جمہوریت کا انصاف بہت کٹھن ہے، جمہوریت میں بہت برداشت کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بی بی صاحبہ نے جب اوتھ (حلف) لیا تو اترتے ہوئے کہا میں نے پانے والد صاحب کا بدلہ لے لیا‘۔
انہوں نے کہا کیونکہ جمہوریت ہی سب سے بہترین بدلہ ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس سماعت کیلئے مقرر ہوگیا ہے، اس کیلئے چیف جسٹس صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ’اقرار کرتا ہوں کہ ہم آپ کی جمہوری سوچ کی پذایرائی کرتے ہیں کہ آپ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں‘۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ جج صاحب نے مجھ سے پوچھ کر سماعت مقرر نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کا جوڈیشل قتل 40 سال قبل ہوا، میں نے 11 سال پہلے ریفرنس بھیجا تھا جو اب جاکر لگا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جو لاڈلا پولیٹیشن (سیاست دان) جیل میں ہے، وہ ہی تو لاڈلہ ہے، اسی کو تو 30 سال میں بنایا گیا ہے، ہمیں یاد ہے کہ کس طرح حمید گل نے اسے لانچ کیا تھا اور حمید گل کی لانچنگ پر یہ جو پیسے لے رہا تھا اور لوگ اس کو بانٹ رہے تھے، یہ سارا اپ لفٹ ہے اس کو اوپر لانے کیلئے’۔
انہوں نے کہا کہ ’پھر ان کے تعلقات ٹھیک نہیں رہے تو پھر ڈیلے ہوا، وہ ہوتا ہے نا پروجیکٹ اے پروجیکٹ بی پروجیکٹ سی، تو یہ پروجیکٹ ڈی پر چلا گیا، پھر کسی کو یاد آیا تو پروجیکٹ اے پر لے آیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں تو یہ کہتا ہوں کہ مہ خانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے، کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے‘۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ ’اس کو ملک دے دیا گیا اور اس ملک کا خانہ خراب کردیا‘۔
انہوں نے کہا کہ بلاول صرف لاڈلہ کہتے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی بتایا نہیں کہ لاڈلہ کون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاڈلا وہ ہے جو 25 نشستیں جیتنے کے باوجود اکثریت سے حکومت بناتا ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ میں جیل میں تھا پھر بھی پکڑ دھکڑ کی گئی تھی، لڑتے رہنا ہمارا جمہوری حق ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ اور تمام اسٹیک ہولڈز کو ساتھ چلانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تو اے سی پنکھا کچھ نہیں دیا گیا، میری میں کیا کانٹے لگے ہوئے تھے، انہیں تو ایکسر سائز مشین بھی دی جارہی ہے، کھانے بھی گھر سے آرہے ہیں، ججز اس کو سہولت فراہم کر رہے ہیں، ’پریزیڈنٹ آف پاکستان آرہا ہے بکتر بند گاڑی میں اور یہ جعلی پرائم منسٹر آرہا ہے مرسڈیز میں کیوں بھئی، لاڈکہ کیسے نہیں ہوا پھر‘، میرے بھی جیل ٹرائل ہوئے، اس وقت سوشل میڈیا نہیں تھا۔
آصف زرداری نے کہا کہ سربراہ پی ٹی آئی کو لانا سازش تھی، لوگ سربراہ پی ٹی آئی کو 2035 تک لے جانا چاہتے تھے، عمران خان کو نا ہٹاتے تو ملک ڈیفالٹ کرچکا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک اور ملک ہے اس کی یہ سوچ ہے، اور اس کے انسٹرومنٹ (آلہ کار) ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ کبھی کبھی استعمال ہونے والے کو ہینڈلرز کا پتا بھی نہیں ہوتا، ’ایک ہی ادارہ ہے جو آپ کو بچا سکتا ہے آپ کے ساتھ کھڑا ہوسکتا ہے ، اس کوآپ گائیڈ کر سکتے ہیں اس کے ساتھ بات کرستے ہیں، اس کو آپ تباہ تو نہیں کر سکتے؟‘۔ ہم بھی ضیاء الحق کو ہٹانا چاہتے تھے لیکن ہم نے حملہ نہیں کیا، بی بی چاہتیں تو اسلام آباد سے مارچ کرسکتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بی بی کو لحد میں اتارتے ہوئے نعرہ لگے کہ پاکستان نہ کھپے، میں نے پریس کانفرنس کرکے کہا کہ پاکستان کھپے۔
آصف زرداری نے بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کہا کہ ’آپ کو پتا ہے یہ افغانوں کے بارے میں کیوں بات کرتا ہے؟ اس نے ووٹ رجسٹر کرائے ہوئے ہیں افغانیوں کے، ان کے شناختی کارڈ بناکر کے پی اس نے ووٹ رجسٹر کرائے ہوئے ہیں، ہر الیکشن کیلئے، اس لیے یہ افغانوں کی بات زیادہ کرتا ہے کہ یہ ہونا چاہئیے اور لشکر جھنگوی کے دفتر کھلنے چاہئیں‘۔
انہوں نے کہا ’او خدا کا خوف کر ہم ملیٹنٹ اسٹیٹ کی طرف جائیں کیا، سول وار کی طرف جائیں؟‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ افغانوں کی سپورٹ اس لیے کرتا ہے کیونکہ اس کو اپنا ایڈوانٹیج (فائدہ) نظر آتا ہے، اس نے جعلی ووٹر لسٹیں بنائی ہوئی ہیں کے پی میں جہاں اس نے ان کو پاکستانی شہری ڈکلئیر (قرار) کیا ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ افغانی ہماری بھائی ہیں، دوست ہیں ، اللہ ان کو عقل دے اور ترقی دے، کیونکہ جب تک وہ ترقی نہیں کریں گے دہشتگردی کا مسئلہ ختم نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ باہر جو ہمارے پاکستانی بیٹھے ہیں ان پر دوسری قوموں کا بھی اثر ہے، وہاں سے وہ بہکائے ہوئے ہیں، وہ سمجھ نہیں رہے کہ یہاں کیا عالم ہے، پولز پر ایک رپورٹ نکلتی ہے اور وہ کہتے ہیں وہ (عمران خان) بہت پاپولر ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ باہر بیٹھے ہوئے ولاگرز کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی جیتے گی، ’ان ولاگرز کو پیسے دے رہی ہے جمائما، سمپل بات یہ ہے کہ ایک لابی ہے جو ان کو سپورٹ کر رہی ہے، فنانس کر رہی ہے اور اس لابی کو کوئی اور انٹینشنز (ارادے) ہیں‘۔
سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ میں نے پورے پارلیمنٹ کو اختیار دے دیا ہے، صدر کے اختیارات بھی پارلیمنٹ کومنتقل کیے، میں نے پہلے بھی کہا کہ چارٹر آف اکانومی ہونا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر حکومت کو معیشت کا فارمولا بنانا پڑے گا، عمران خان کو بھی معاشی فارمولے کا کہا تھا، ’میں نے کہا بھائی چارٹر سائن کرلو‘۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس امیدوار صرف وکیل ہی ہیں، وہی دفاع کر رہے ہیں وہی الیکشن بھی لڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں جو بھی شخص آپ کو ملے گا وہ سب پیپلز پارٹی کی نرسری سے نکلے ہوئے ہیں، لوگ پارٹیوں میں آتے جاتے رہتے ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ ہماری پارٹی سے نکل کر لوگوں نے اپنی پارٹیاں بنائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لطیف کھوسہ ہماری پارٹی میں نہیں ہیں، اعتزاز احسن کا ہم احترام کرتے ہیں وہ سیاسی طور پر ہمارے ساتھ نہیں، وہ زمان پارک میں عمران خان کے پڑوسی ہیں اسی وجہ سے ان کے تعلقات ہوں گے۔
پی ٹی آئی اگر الیکشن جیت جاتی ہے تو کیا پیپلز پارٹی اس کے ساتھ اتحاد کرے گی؟ اس سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا، ’یہ آپ کی سوچ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’فیض صاحب نے میرے خلاف بہت محنت کی ہے، وہ بندہ جو چار پانچ ہزار ووٹ لے سکتا تھا اس کو 40 ہزار ووٹ دلوا دیا گیا،اسے ایم کیو ایم چیپٹر کا ووٹ دلوا دیا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحران آتا ہے تو چھپنے سے کچھ نہیں ہوگا، تاجکستان سے پانی لاکر بلوچستان کو سرسبز بنانا ہے، بلوچستان کی سرزمین کو صرف پانی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں حکومت میں نہیں آیا تو مجھ جیسے لوگ توآئیں گے، پیپلز پارٹی اپنا وزیراعظم تو بناسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہی شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا تھا، میں نے ہی شہباز شریف کو نمبرز پورے کرکے دیئے، وزیراعظم میں بنوں گا یا بلاول یہ وقت بتائے گا۔
آصف زرداری نے کہا کہ نواز شریف سے صرف ایک ملاقات ہوئی ہے، میں تو شہبازشریف کو اپوزیشن لیڈر بھی نہیں بنانا نہیں چاہتا تھا، ’خورشید شاہ نے اس کو مروا دیا اور میرے بیٹے سے سائن لے لیے میں کچھ کر نہیں سکتا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ سربراہ پی ٹی آئی عمران خان نے عدم اعتماد کے دوران مجھے دوست کے ذریعے پیغام بھجوایا کہ آدھی مدت ہماری آدھی مدت آپ لے لیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ’کسی دوست سے میسیج کرتا ہے کہ آپ آجائیں آدھا ٹینیور آپ لے لیں آدھا ٹینیور ہم، میں نے کہا اب دیر ہوگئی بھئی یہ نہیں ہوسکتا میں کمٹ ہوچکا ہوں، میں آگے بڑھ چکا ہوں‘۔ وہ تو پارلیمنٹ میں ہاتھ بھی نہیں ملاتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو ملک کے نوجوان وزیر خارجہ رہے ہیں، بلاول نے 18 ماہ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ بلاول کی وجہ سے ہی امریکا آپ سے بات کر رہا تھا۔
آصف زرداری نے کہا کہ بلاول کو سیاست سکھانے کی ضرورت نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ شفیق مینگل پیپلز پارٹی میں شامل نہیں ہوئے، انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب میں ہر حلقے سے امیدوار کھڑے کریں گے، کراچی میں ہمارا بہت بڑا اسکوپ ہے، ہم کراچی کی میئرشپ بھی جیت چکے ہیں، امید ہے کہ قومی اسمبلی کی سب سے بڑی پارٹی بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ووٹرز دوسری پارٹی کو ووٹ کرنے کیلئے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے ہر جگہ سے اچھی نشستیں مل جائیں گی، ہم میثاق معیشت پرمذاکرات کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول نوجوانوں کا لیڈر ہے، میری خواہش ہے کہ آصفہ بھٹو الیکشن میں آئیں، آصفہ ابھی ہمارا سوشل میڈیا دیکھتی ہے۔