سابق ایس ایس پی راؤ انوارکا کہنا ہے کہ کراچی میں بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کا تعلق بڑے سیاستدانوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نےدعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی جانب سے 7 کھرب روپیہ منی لانڈرنگ کے ذریعہ ملک سے باہر لے جایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2013 کے بعد سندھ میں پولیس کے ذریعہ لوگوں کے پلاٹس پر قبضے کیے گئے۔ پچھلے پانچ برس میں سندھ حکومت کی جانب سے 7 کھرب روپیہ منی لانڈرنگ کے ذریعہ ملک سے باہر لے جایا گیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک راؤانوار سے سوال کیا گیا کہ، ’کیا یہ بات درست ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کا براہ راست نہ سہی لیکن بڑے سیاستدانوں کا تعلق ہے؟‘،جواب میں سابق ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ 2013 سے 2018 تک رینجرز کو اختیارات کے ذریعے سندھ میں فوج نے جو آپریشن کیا، یہ بھی ان کے (سندھ حکومت ) گلے اس لیے پڑا جس میں ڈاکٹرعاصم سمیت دیگر لوگ پکڑے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے کمزور پالیسی تھی۔ یہ جرائم کنٹرول کرنے کے بجائے دوسرے کاموں میں لگ گئے۔
راؤ انوار کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2013 تک قائم علی شاہ کی وزارت کے دور میں خاصی بہتری تھی ، تب بھی ایسا ہوتا تھا لیکن کھل کر نہیں ہوتا تھا، اب سارا کام پولیس کے ذریعے کیا گیا، لوگوں کے پلاٹس پر قبضے کرلیتے ہیں۔اس میں اینٹی انکروچمنٹ پولیس دیکھتی ہے اور تھانوں کی پولیس کچھ نہیں کرسکتی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 5 سال میں سندھ سے700 ارب روپیہ منی لانڈرنگ کے ذریعہ ملک سے باہر لے جایا گیا ہے۔ اور یہ ایک دو نہیں ہیں، پورا سسٹم اس میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر جگہ ان کی جائیدادیں ہیں، یہ پیسہ سندھ حکومت لے کرگئی ، ان کے سارے لوگ لے کر گئے۔ ان سب کی ترکی ، دبئی، لندن کینیڈا، امریکا ہر جگہ جائیدادیں ہیں، اب چین میں بھی پیسہ لے کرجارہے ہیں کہ یہاں لوگ زیادہ چیکنگ کرتے ہیں ادھرنہیں کریں گے۔
راؤانوارنے مزید کہا کہ، ’مدینہ میں بھی بلڈنگیں بنوالیں کہ حاجی آتے ہیں تو کرائے پر دے دیں گے۔ 2018 میں جے آئی ٹی کے ذریعے یہ پکڑے گئے تھے، جعلی اکاؤنٹس سے پیسہ باہر لے کر گئے، کوئی فالودے والے تو کوئی کسی کے نام پر تھا۔ جعلی اکاؤنٹس سے بلاول ہاؤس کے کھانوں اورکیک کی ادائیگی ہوئی‘۔