نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ بلاول اور مریم کی باتوں کا جواب دینا نہیں چاہتا، بیان بازی کی شدت الیکشن ہونے کی تصدیق کررہی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن ہوں گے اور جمعرات 8 فروری 2024 کو ہوں گے۔ انتخابی شیڈول الیکشن کمیشن دے گا، 16 دسمبر سے پہلے انتخابی شیڈول آجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جمہوری تاریخ میں بہت سی حکومتیں مدت پوری نہیں کرسکیں، جمہوریت کا مستحکم نہ ہونا ہماری ناکامی ہے۔ ایک دوسرے کے خلاف گولہ باری کرنے والی جماعتیں ایک ساتھ ہوں گی تو حیرت نہیں ہوگی۔
نواز شریف کے کیسز کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں وہ درحقیقت پاکستان کے عدالتی نظام پر سوال اٹھا رہے ہیں، وہ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جو عدالتیں ہیں وہاں فکس میچ ہو رہا ہے اور یہ سارا ڈرامہ ہورہا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ زیادتی ہے، انہی عدالتوں نے سب کو انصاف دیا ہے۔
نگراں حکومت ذوالفقار علی بھتو کے کیس میں انصاف دلانے کیلئے کیا معاونت کرے گی اس سوال کے جواب میں نگراں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل کے پابند ہیں، ہمارے پاس تعاون نہ کرنے کا آپشن ہی نہیں ہے، جتنا بھی تعاون عدالتِ عظمیٰ ہم سے مانگے گی ہم ان کو فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی ثبوت ہمارے پاس ہیں وہ سپریم کورٹ میں فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کیس 4 دہائیوں کے بعد سماعت کیلئے مقرر ہوا، بظاہر کیس میں بہت زیادہ بےضابطگیاں نظر آتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کا قرض ہے کہ تمام لوگ سچ بولیں اور بتائیں کہ کیا ہوا تھا، امید ہےعدالت جن کو بلائے گی وہ سب سچ بولیں گے۔
عمران خان کی جیل میں سہولتوں کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک کے سابق وزیراعظم ہیں اور ان کے پیچھے لاکھوں لوگ ہیں تو جیل مینوئل کے حساب سے آپ کو کچھ سہولتیں زیادہ ملتی ہیں، ایک ترجیحی سلوک ملتا ہے، یہ آپ کے قانون میں ہے مجبوری ہے ، یہ قانون ابھی تک ختم نہیں ہوا، جب تک اس اے کلاس بی کلاس قانون کو ختم نہیں کرتے تب تک تو یہ رہے گا۔
ملک میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء سے متعلق انہوں نے کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن پاکستان میں نہیں رہ سکتے، اس معاملے پر افغان طالبان حکومت اور ٹی ٹی پی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
مرتضیٰ سولنگی کا اس حوالے سے جاری کی گئی عمران خان سے منسوب تحریک انصاف کی ٹوئٹ پر کہنا تھا کہ ’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کے جو سابق سربراہ ہیں وہ ایک طرف افغان طالبان حکومت کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور بالواسطہ ٹی ٹی پی کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ان کی ہمدردی حاصل کرکے اپنی جماعت کو خیبرپختونخوا اور ان علاقوں میں ایڈوانٹیج دلانا چاہتے ہیں، ’اور اگر ایسا ہے تو یہ بہت ہی افسوسناک بات ہوگی‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اس بات کی کوئی امکان نہیں کہ پی ٹی وی یا ریڈیو پاکستان کی نجکاری ہوگی‘۔