کرک میں سوئی گیس سے بھرا پلاسٹک بیگ پھٹ گیا۔ جس کے بعد آگ لگنے سے 20 افراد جھلس گئے۔
واقعہ تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کے علاقے عیسک خماری میں پیش آیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بیس افراد جھلس کر زخمی ہوگئے، جس میں 5 بچے بھی شامل ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق پلاسٹک بیگ میں گیس بھرنے کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی، زخمی افراد کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، زخمیوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
زخمیوں میں شامل دو بچوں کو انتہائی تشویشناک حالت میں ڈسٹرک اسپتال کوہاٹ منتقل کیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ڈپٹی کمشنر کرک کی جانب سے ضلع کی حدود میں پلاسٹک بیگ میں گیس لے جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
کرک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پلاسٹک بیگس نے چلتے پھرتے بموں کی شکل اختیار کرلی ہے، حکم کی خلاف ورزی کی صورت میں گرفتار کرکے کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ بانڈہ داؤد شاہ اور دیگر علاقوں میں غباروں کے ذریعے گیس اسٹور کی جاتی ہے، بچے پلاسٹک بیگ میں قدرتی گیس بھر کر گھر لے جاتے ہیں۔
گزشتہ سال دسمبر میں آج نیوز نے خبر شائع کی تھی جس کے مطابق ضلع ہنگو کے علاقے دلن جانے والی سوئی ناردرن کی مین ڈسٹری بیوشن لائین میں تین بجے سے پانج بجے تک گیس فراہم کی جاتی تھی۔
ٹیری یونین کونسل میں تین مقامات پر ڈسٹری بیوشن پائپ میں سوراخ ہو جانے کی وجہ سے مقامی بچے اور نوجوان والو لگا کر گیس تھیلوں میں بھر لیتے ہیں۔
بچے اور دیگر افراد گیس سے بھرے ان تھیلوں کو گھر لے جاتے ہیں ، جہاں انہیں براہ راست چولہے کی نوزل سے منسلک کیا جاتا ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے جلتے چولہے کے پاس موجود گیس سے بھرے پلاسٹک کے یہ تھیلے کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
تھیلوں کی دستیابی کے سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ بازار میں عام دستیاب ہیں اور ان میں 3 سے چار کلو گیس آجاتی ہے۔