پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی عدم توازن سنگین ہو گیا ہے۔ پانچ برس میں پاکستان نے چین سے 100 ارب ڈالر کی اشیا منگوائیں جب کہ چین نے پاکستان سے صرف 10 ارب ڈالر کی مصنوعات اپنے یہاں درآمد کیں۔ اس تجارتی عدم توازن کو درست کرنے کیلئے پاکستان چاہتا ہے کہ چین کی کچھ صنعتیں پاکستان منتقل کردی جائیں۔
نگراں وزیر برائے تجارت و صنعت و پیداوار گوہر اعجاز چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پاکستان منتقلی کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے (آج) اتوار کو چین جا رہے ہیں۔ ان کے ساتھ کاروباری افراد کا ایک وفد بھی ہوگا۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق پاکستان نے چین کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) پر بات چیت نہیں کی جس کے پیچھے یہ خیال تھا کہ چین کی پاکستان کے لیے برآمدات بہت زیادہ بڑھ نہ جائیں۔ تاہم اس کے باوجود عدم توازن کی صورت حال ہے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ چین کی پاکستان میں درآمدات 20 ارب ڈالر سالانہ ہیں جبکہ پاکستان کی برآمدات صرف 2 ارب ڈالر سالانہ ہیں۔
اعداد و شمارکے مطابق چین نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پاکستان سے اپنی برآمدات کے ذریعے 100 ارب ڈالر کمائے جبکہ پاکستان نے اس عرصے میں صرف 10 ارب ڈالر کمائے۔
بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے گوہر اعجاز نے کہا کہ اگر چینی صنعت کا 10 فیصد پاکستان منتقل کر دیا جائے، تو ہماری برآمدات میں سالانہ 50 ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکتا ہے، جوکہ ہمارا ہدف ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں صرف چین کے ساتھ 100 بلین ڈالر کی برآمدات پیدا کرنے کے طریقے تلاش کر سکتا ہوں، اس کے بعد سعودی عرب، ترکی اور امریکا کا بھی کیا جائے گا۔
پاکستان کیلئےچین کے ساتھ تعلقات سے زیادہ کوئی اہم نہیں، نگراں وزیراعظم
پاکستانی حکومت بیرونی سرمایہ کاری کیلئے سہولتیں فراہم کررہی ہے، چینی ناظم الامور
پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، وزیرخارجہ
مذکورہ تین روزہ دورہ پاکستان کے کسی وزیر تجارت کا وفد کے ہمراہ پہلا دورہ ہے، جہاں وہ دیگر چینی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے ملاقات کریں گے۔
نگراں وزیر برائے تجارت و صنعت نے خصوصی اقتصادی زونز کو تیار کرنے اور چلانے کی ضرورت پر زور دیا اور گوادر پورٹ کی اہمیت کو واضح کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ چینی سرمایہ کاروں کو اپنی سرمایہ کاری کو ہموار کرنے میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اہم کردار کے بارے میں بھی آگاہ کریں گے، پاکستان عالم اسلام کی کامیاب ترین معاشی طاقت ہو گا۔