”را“ ایجنٹ اور ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلرشاہد متحدہ کی بریت کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے آئندہ سماعت پر پراسیکیوشن سے دلائل طلب کرلیے۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ شاہد متحدہ، ماجد اور عادل کے خلاف 2020 میں سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 2021 میں جرم ثابت نہ ہونے پر بری کردیا تھا۔
پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں چھاپہ مارکارروائی کے دوران ملزمان سے بھاری تعداد میں دھماکا خیز مواد اور اسلحہ برآمد ہوا تھا، جے آئی ٹی کی جانب سے تحقیقات کی گئی، ملزمان کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا، ماتحت عدالت کی جانب سے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے الزامات سے بری کردیا گیا تھا۔
پراسیکیوشن نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کو بھی نظر انداز کیا تھا، ٹرائل کورٹ نے پوری کارروائی کے دوران مقدمے کو غلط اندازے سے چلایا، مقدمے کا فیصلہ من مانی، یک طرفہ اور شواہد کے خلاف دیا گیا تھا۔
بعدازاں عدالت نے درخواست کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔