ریٹائرمنٹ کے بعد یا بڑھاپے میں اکثر لوگ یہ سوچنے لگتے ہیں کہ اب بس ان کی زندگی ختم ہوچکی ہے اور ان کیلئے کرنے کو کچھ نہیں رہا، اور اسی سوچ میں وہ مختلف ذہنی اور جسمانی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ چھ کام ایسے ہیں جنہیں وہ ترک کردیں تو خوشی سے بھرپور، چست اور تندرست زندگی گزار سکتے ہیں۔
ورزش ناصرف جوانوں بلکہ بوڑھوں کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔ یہ آپ کو متحرک رکھتی ہے۔
یہ شخص کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ورزش میں غفلت نہ کریں۔
اپنے جسم کو متحرک رکھنا عمر کے ساتھ آنے والے بہت سے صحت کے مسائل کو روک سکتا ہے۔
اگر آپ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ خوش رہیں اور توانائی سے بھرپور زندگی گزاریں۔
اکثر ریٹائر افراد یا بزرگ سارا دن گھر میں رہتے ہیں، جو تنہائی کے احساسات اور یہاں تک کہ افسردگی کا باعث بن سکتا ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ باہر نکلیں، شام کو چہل قدمی کریں، فطرت سے لطف اندوز ہوں اور سماجی سرگرمیوں میں حصۃ لیں۔
اس طرح آپ کا مجموعی مزاج بہتر ہوگا اور آپ خوش رہیں گے۔
کچھ لوگ رنجشوں اور ناراضگیوں کو بھلا نہیں پاتے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ماضی کی تلخ یادوں اور پرانی رنجشوں کو چمٹائے رکھنا مایوسی کا باعث بنتا ہے۔
اس لیے ہوسکے تو لوگوں کو معاف کریں۔
ریٹائرمنٹ کے بعد یا بڑھاپے میں آپ کے پاس رشتہ داروں، پڑوسیوں اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کیلئے زیادہ وقت ہوتا ہے۔
اگر آپ لوگوں سے ملتے جلتے ہیں تو ان کی صحبت اور محبت ہی آپ کی زندگی میں ایک تازگی بھر دیتی ہے۔
انسان عقلِ کُل نہیں، پیدائش سے لے کر موت تک وہ کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتا ہے، اور آپ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئیے۔
جدید ترین ٹیکنالوجی کے بارے سیکھنا اور ان کا استعمال آپ کے دماغ کو مصروف رکھتا ہے، اور بہت کچھ نیا سکھاتا ہے۔
شروعات آسان سے کریں جیسے کہ دوستوں اور خاندان کے ساتھ ویڈیو کال کرنا، سوشل میڈیا پر پرانے دوستوں کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنا، یا آن لائن کلاسز کے ذریعے نئے مشاغل اپنانا۔
جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی بہت ضروری ہے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آتی ہیں اور ان تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ذہنی صحت اچھی ہونا ضروری ہے۔
اس لیے دماغی صحت کا خیال رکھیں، مراقبہ کریں، عبادات کریں، یا پیشہ ورانہ خدمات حاصل کریں۔
اگر بیماری کی تشخیص شروعاتی مراحل میں ہی ہوجائے تو اس کا علاج آسان ہوتا ہے۔ لہٰذا باقاعدگی سے طبی معائنہ کرائیں۔