کینیڈا نے اسٹوڈنٹ ویزا کی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں کردی ہیں، جو کینیدا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند بین الاقوامی طالب علموں کیلئے مشکلات کا سبب بن سکتی ہیں۔
کینیڈا نے اسٹڈی پرمٹ کے لیے درخواست دینے والے بین الاقوامی طلباء کے لیے مالی ضروریات (تعلیمی اخراجات کے علاوہ ظاہر کی جانے والی رقم) میں اضافے کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی صوبوں اور تعلیمی اداروں کو متنبہ کیا ہے کہ آئندہ تعلیمی مدت سے پہلے مناسب اقدامات نہ کیے جانے کی صورت میں ویزوں کو ”نمایاں حد تک محدود“ کردیا جائے گا۔
حکومت نے بین الاقوامی طلباء کے لیے 20 گھنٹے کام کی حد پر لگائی گئی پابندی پر عارضی امتناع کی مدت بھی بڑھا دی ہے۔
طلباء اب 30 اپریل 2024 تک کیمپس سے باہر ہفتے میں 20 گھنٹے سے زیادہ کام کرنے کے اہل ہیں۔
آسان الفاظ میں کہیں تو کینیڈا میں پہلے اسٹوڈنٹ ویزے پر آنے والے طلباء کو ہفتے میں صرف بیس گھنٹے کام کرنے کی اجازت تھی، لیکن پھر کینیڈین حکومت نے طلباء کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ فل ٹائم کام کرنے کی اجازت بھی دے دی۔
تاہم اس قانون کی معیاد 31 دسمبر 2023 تک تھی لیکن اب کینڈین حکومت نے اس کی مدت 30 اپریل 2024 تک کر دی ہے۔
کینیڈا کے امیگریشن وزیر مارک ملر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بعض تعلیمی ادارے ”پپی ملز“ کے طور پر کام کر رہے ہیں، انہوں نے سسٹم کے اندر دھوکہ دہی اور بدسلوکی سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہاں پپی ملز کی اصطلاح ڈگریوں کے بے دریغ جاری کیے جانے اور اداروں میں سہولت سے زیادہ طالب علموں کی موجودگی کیلئے استعمال کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، ’صوبوں میں، پپی ملز کی طرح ڈپلومہ ہولڈرز موجود ہیں جو صرف ڈپلومہ حاصل کر رہے ہیں، اور یہ طالب علم کیلئے جائز تجربہ نہیں ہے۔‘
انہوں نے بین الاقوامی طلباء کو ممکنہ خطرات اور استحصال سے بچانے کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیا۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر صوبے کارروائی کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو وفاقی حکومت مداخلت کے لیے تیار ہے۔ مارک ملر نے کہا کہ ’بہت ہو چکا۔ اگر صوبے اور علاقے یہ نہیں کر سکتے تو ہم ان کے لیے کریں گے، اور وہ ان آلات کے دو ٹوک پن کو پسند نہیں کریں گے جو ہم استعمال کرتے ہیں‘۔
کینیڈا کی نئی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسی میں متوقع طلباء کے لیے مالی ضرورت کو بڑھا کر 20,635 ڈالرز کر دیا جائے گا، جو کہ دیرینہ10,000 ڈالرز کی حد سے دوگنی ہے۔
اس رقم کو جی آئی سی (Guaranteed Investment Certificate) کہا جاتا ہے۔
اس تبدیلی کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ طلباء رہنے کے اخراجات، سفر، اور ٹیوشن کے اخراجات کو پورا کر سکیں۔
اس رقم کو سالانہ طور پر رہنے کے اخراجات کے لیے اسٹیٹسٹکس کینیڈا کے بینچ مارکس کی بنیاد پر ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
ملر نے تعلیمی اداروں کی ضرورت پر روشنی ڈالی کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ کیمپس کے اندر یا باہر رہائش تلاش کرنے میں مدد فراہم کرنے کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئےان بین الاقوامی طلباء کی تعداد کا انتظام کریں جنہیں وہ قبول کرتے ہیں۔
سی بی سی کے مطابق، اس اقدام کا مقصد ایسے بین الاقوامی طلباء کے خدشات کو دور کرنا ہے جنہیں مناسب رہائش کی تلاش اور استحصالی ملازمتوں پر مجبور کیے جانے کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔
اس کے علاوہ تیسرا قانون ورک پرمٹ کے حوالے سے ہے۔
کورونا وبا کے دوران لیبر مارکیٹ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کینیڈا نے عارضی بنیادوں پر ورک پرمٹ کی مدت میں 18 ماہ کا اضافہ کیا تھا۔
کینیڈا میں دو برس تک تعلیم حاصل کرنے والا شخص اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد تین سال کا ورک پرمٹ (تین بار 18 ماہ کا ویزاہ) حاصل کر سکتا تھا۔
لیکن اب 18 ماہ کا مزید ورک پرمٹ حاصل کرنے کا اصول جنوری سے ختم کر دیا گیا ہے۔
تاہم کینیڈین حکومت نے واضح کیا ہے کہ جن افراد کے ورک پرمٹ ویزے کی مدت 31 دسمبر 2023 کو ختم ہو رہی ہے، صرف وہ ہی 18 ماہ کے ورک پرمٹ ویزے کی درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔