سپریم کورٹ میں خصوصی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔
جسٹس سردار طارق کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ خصوصی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر 13 دسمبر کو سماعت کرے گا۔
لارجر بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس حسن اظہر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت، وزارت دفاع، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے خصوصی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے۔
وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ ملٹری کورٹس کیس میں بنایا گیا بینچ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نہیں تھا، پانچ رکنی لارجر بنچ کا قیام قانون کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے فیصلہ بھی غیر موثر ہے۔
سپریم کورٹ سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ درخواستوں پر حتمی فیصلے تک خصوصی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کے خلاف حکم امتناع دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے 23 اکتوبر کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا۔اور 6 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ آرمی ایکٹ کی سیکشن ڈی ٹو کی ذیلی شقیں ایک اور دو کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔