سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کی درخواستوں پر بینچ تشکیل دے دیا جبکہ درخواستوں پر سماعت 15 دسمبر کو ہوگی۔
ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر علی نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جن کو 15 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا، جسٹس جمال خان مندو خیل اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ میں شامل ہیں۔
ادھر ذوالفقار علی بھٹو پھانسی صدارتی ریفرنس کے معاملہ پر بینچ ون کی عدالتی کارروائی ریکارڈ کر کے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ فیصلے چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی 3 رکنی کمیٹی کی میٹنگ میں کیے گئے ہیں، 3 رکنی کمیٹی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجازالاحسن شامل ہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے کراچی میں رفاعی اراضی کی کمرشل کیٹیگری میں منتقلی کے خلاف فیصلے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردیں۔
کراچی میں رفاعی اراضی کی کمرشل کیٹیگری میں منتقلی کے خلاف فیصلے پر نظرثانی درخواستوں پر سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ 11 دسمبر کو کرے گا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو شوکاز نوٹس جاریکردیا
جوڈیشل کونسل میں شکایات: جسٹس مظاہر نے رجسٹرار آفس نوٹس پرجواب جمعکرادیا
جسٹس مظاہر کا جوڈیشل کونسل کو جواب دینے سے انکار، چیف جسٹس سمیت دیگرججز پر اعتراض
عدالت نے سندھ حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
سپریم کورٹ نے پہلے ہی عوامی اراضی کی رہائشی و کمرشل کیٹیگری میں تبدیلی کالعدم قرار دی تھی، عدالتی فیصلے کے خلاف 2019 میں نظرثانی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔
سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان نے 2010 میں عوامی اراضی کی کیٹیگری تبدیل کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔