پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت کو گرفتار کیے جانے کے متضاد دعوے کیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا پولیس نے شیر افضل مروت کی گرفتاری کی گرفتاری کے دعوے کی تردید کردی۔
پی ٹی آئی کے نائب صدر شیر افضل مروت نوشہرہ میں منعقدہ پی ٹی آئی ورکرز کنونشن میں شرکت کے لیے پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں عبور کرکے پہنچے تھے اور وہ کل باجوڑ میں منعقد ہونے والے ورکرز کنونشن میں شرکت کے لیے جارہے تھے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ شیر افضل مروت کو باجوڑ جاتے ہوئے راستے میں گرفتار کیا گیا، ان کی گرفتاری کی خبریں سامنے آںے پر پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے چکدرہ روڈ کو بند کردیا اور ان کی رہائی تک دھرنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو سوات پولیس نے گرفتار کیا اور اس تمام کارروائی کی نگرانی ڈی ایس پی نے کی، گرفتاری کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔
اطلاعات کے مطابق انہیں گرفتار کیا گیا تاہم کچھ دیر بعد انہیں چھوڑ دیا گیا اس دوران احتجاج جاری رہا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے شیر افضل مروت کو کنونشن میں شرکت سے روکتے ہوئے واپس جانے کی ہدایت کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کی گئی کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کو چکدرہ سے اغواء کیا گیا یے۔
تحریک انصاف نے کہا کہ شیر افضل مروت باجوڑ کنونشن میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔
تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ غیر قانونی گرفتاریوں اور اغواء کے معاملے کا جلد نوٹس لیا جائے۔
تاہم اب خیبرپختونخوا پولیس نے پی ٹی آئی کے دعوے کی تردید کردی اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مالاکنڈ نے کہا کہ شیر افضل مروت کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
دریں اثنا شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پر پیغام میں کہا ہے کہ محفوظ مقام پر ہوں کل باجوڑ کنونشن سے خطاب کروں گا۔
پشاورہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو شیر افضل مروت کیخلاف کارروائی سے روکدیا
پی ٹی آئی کے نائب صدر شیر افضل مروت کیخلاف اسلام آباد میں مقدمہدرج
شیر افضل مروت کی حفاظتی ضمانت منظور، پولیس کو گرفتار نہ کرنے کاحکم