پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ کچھ جماعتیں عدالت میں جارہی ہیں کہ الیکشن ملتوی ہوں الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اعلان کرے کہ یہ حلقہ بندیاں فائنل ہیں۔
حیدرآباد میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سینیٹر وقار مہدی اور عاجز دھامرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے لیے رونا رویا گیا کہ صوبائی خودمختاری دینے سے وفاق کنگلا ہوگیا۔ صوبے ہی تو ہیں جو خزانہ بڑھاتے ہیں اس پر صوبے کا حق کیوں نہیں ہونا چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’پہلے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے وفاق کنگلا ہوگیا آ ج وہی زبان نواز شریف بول رہے ہیں، پی ٹی آئی ہو یا ن لیگ یہ دونوں ہی صوبوں کے ساتھ زیادتی کرنے پر تلے ہوئے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ صاف اور شفاف الیکشن ہونا چاہیے الیکشن کے جو بھی نتائج ہوں وہ ہمیں قبول ہونا چاہیئں، 8 فروری کے الیکشن کی جو گارنٹی ملی ہے وہ سپریم کورٹ سے ملی ہے اس میں کوئی رد و بدل نہیں ہونے دیں گے۔
اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ بڑے تانے بانے ہورہے ہیں جس کے لیے لندن میں فیصلہ ہوا تھا کہ ہم ان سے کبھی بات نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ کے پی کے میں بلاول بھٹو لوگوں سے مل رہے ہیں، ن لیگ والے کوئٹہ گئے اور ہوٹلوں میں بیٹھ کر سرداروں سے ملکر آگئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک جماعت بہانے تراش رہی ہے حلقہ بندیوں میں تو ہماری کئی سیٹیں ختم ہوگئی ہیں۔ اعتراض تو ہمیں ہونا چاہیے جیسے آج نیب اور نواز لیگ ایک پیج پر ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب کو بھی سوچنا چاہیے کہ 2013 میں ایک لاڈلہ بنا، پھر 18 میں لاڈلہ بنا اب کوئی لاڈلہ نہیں چلے گا، مجھے اپنا ہی نہیں معلوم کہ ٹکٹ ملے گا یا نہیں ہر سیاسی جماعت کو قانون کے تحت الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ دو سال قبل بلاول بھٹو نے لانگ مارچ شروع کیا تھا جس کا مقصد پی ٹی آئی کی حکومت کو ختم کرنا تھا آج لکھ لیں الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہوگی اور بلاول بھٹو وزیر اعظم ہوں گے۔