اسرائیل کی بربریت انتہا کو چھو گئی، صیہونی فورسز کے نہتے فلسطینیوں پر بزدلانہ وار جاری ہیں، غزہ میں اسرائیلی فوج نے آثار قدیمہ پر حملہ کرتے ہوئے 650 سال پرانی العمری مسجد شہید کردی۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد العودہ اور عثمان بن کاشغر مسجد پر شدید بمباری کی گئی، رفاہ اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر بھی گولے برسائے گئے۔
صیہونی فورسز کے حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 350 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 17 ہزار 177 تک جا پہنچی جبکہ 46 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہناہے اس نے غزہ میں 250 اہداف کو نشانہ بنایا اور زمینی آپریشن میں اس کے مزید 2 فوجی مارے گئے جس کے بعد زمینی آپریشن میں ہلاک فوجیوں کی تعداد89 ہوگئی ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی قدیم اور سب سے بڑی مسجد پر بمباری کی اور اسے شہید کر دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں 650 سال قدیم العمری مسجد کو بمباری سے شہید کر دیا۔
قدس نیوز نیٹ ورک نے اسرائیل کی بمباری سے شہید ہونے والی العمری مسجد کی تصاویر شائع کی ہیں جن کی الجزیرہ نے بھی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جارحیت سے غزہ پٹی میں جہاں ہزاروں گھر بھی تباہ ہوئے ہیں وہیں اس کے ساتھ ساتھ خطے کے قدیم ثقافتی مقامات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ خطہ قدیم زمانے سے مصر، یونان، روم، بازنطینی اور مسلم ریاستوں کے زیرتحت تجارت اور ثقافت کا مرکز رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ثقافتی تاریخ کے نقصان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کریں۔