عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی ایک دوائیں بنانے والی کمپنی غیرمعیاری سیرپ اور سسپینشن بنانے میں ملوث پائی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابنق ڈبلیو ایچ او نے امریکہ، مشرقی بحیرہ روم، جنوب مشرقی ایشیا اور مغربی بحرالکاہل کے علاقوں میں بھیجی گئی ان دواؤں کی شناخت کی۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ یہ غیرمعیاری دوائیں پاکستان میں ”فارمکس لیبارٹریز“ نامی کمپنی تیار کر رہی ہے اور ان کی شناخت پہلی بار مالدیپ میں ہوئی تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے فعال اجزاء پر مشتمل ان مائع ادویات میں ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول سطح پائی گئی ہے۔
ایتھیلین گلائکول ایتھنول کی طرح ایک سی این ایس ڈپریسنٹ ہے، ۔ اس کے میٹابولائٹس زہریلے ہوتے ہیں اور زیادہ میٹابولک ایسڈوسس، دماغی ورم، دل کی ناکامی ، گردوں کی ناکامی اور ممکنہ طور پر موت کا سبب بنتے ہیں۔
یہ انتباہ ہندوستان اور انڈونیشیا میں بنی اسی طرح کی آلودہ دوائیوں کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کی انتباہات کی ایک لائن میں تازہ ترین ہے، جو گزشتہ سال دنیا بھر میں تقریباً 300 بچوں کی موت سے منسلک تھیں۔
ایجنسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کو پاکستان میں تیار کردہ شربتوں کے حوالے سے کسی منفی واقعات کی اطلاع نہیں ملی۔