محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کو اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے۔ درس و تدریس چھوڑ کر درجنوں ٹیچرز انتظامی عہدوں پر براجمان ہیں، اور کہیں انتظامی افسران کے سپوڑنگ اسٹاف کے طور پر کام کررہے ہیں۔ اساتذہ کی غیر موجودگی سے طلبہ کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے۔
صوبے میں اساتذہ کی کمی کے حوالے سے محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی سیٹیں منتخب حکومت نہ ہونے کی وجہ سے مشتہر نہیں کی جارہی ہیں۔
منیجمنٹ کیڈر آفیسر ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری عمران جدون نے آج نیوز کو بتایا کہ صوبے میں منیجمنٹ کیڈر کی پوسٹیں 900 سے زیادہ ہیں جن میں صرف 700 اے ڈی اوز اور اے ایس ڈی اوز کی ہیں لیکن ہمارے کیڈر کے دو سو افسران ان پر کام کررہے ہیں جبکہ باقی ماندہ سیٹوں پر ٹیچنگ کیڈر کے افراد کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے صوبے کے متعدد اضلاع میں اساتذہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ، ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسران سمیت اے ڈی اوز اور دیگر انتظامی عہدوں پر فائز ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ منیجمنٹ کیڈر کے آفیسرز پرونشل پبلک سروسز کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد محکمہ تعلیم میں انتظامی پوسٹ پر تعینات ہوتے ہیں اور خیبرپختونخوا سروس کمیشن ان پوسٹوں کے لیے امتحان کے انعقاد میں بہت وقت لگا دیتا ہے کیونکہ 2002 میں کمیشن کے ذریعے بھرتی ہونے والے افراد کے بعد 2022 میں دوبارہ امتحان کا انعقاد کیا گیا۔
عمران جدون کا کہنا تھا کہ صوبے میں ایک طرف منیجمنٹ کیڈر کے انتظامی افسران اور ان کو دیے جانے والے اسٹاف (سپریڈنٹ، کلرک، کمپیوٹر آپریٹر و کلاس فور) کی کمی ایک مستقل مسئلہ ہے تو دوسری جانب انتظامی افسران او ایس ڈیز یا پھر انکی خدمات ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کی گئی ہیں۔
معاملے پر نگراں صوبائی وزیر اطلاعات میاں فیروز شاہ نے آج نیوز کو بتایا کہ تمام ایسے ٹیچرز کو اپنے اسکولوں میں واپس بھیجا جائے گا جو دفاتر میں ڈیوٹی پر مامور ہیں کیونکہ تعلیم ہماری اولین ترجیح ہے اور اساتذہ کا کام ٹیچنگ کرنا ہے۔