جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل ہمیشہ کیلئے دفن ہوگیا، درخواست دوبارہ کھل جاتی تو العزیزیہ ریفرنس ٹرائل کورٹ میں چلا جاتا۔ نیب نے بھی عدالت سے کیس کو ٹرائل کورٹ میں منتقل کرکے دوبارہ سے سننے کی استدعا کر رکھی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج ہونے والی العزیزیہ کیس کی سماعت میں اہم پیشرف ہوئی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کا پورا کیس سنا گیا۔
آج العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کےخلاف فیصلہ دینے والے جج ارشد ملک کی جاری ویڈیو کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی
یاد رہے کہ جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو ریلیز ہوئی تھی جو مسلم لیگ ن نے خود جاری کی تھی۔ جس میں جج ارشد ملک نے بتایا تھا کہ انھوں نے دباؤ میں آکر یہ فیصلہ (نواز شریف کے خلاف العزیزیہ کیس) دیا۔
اس کے بعد عدالت سے رجوع کیا گیا اور 7 سال کی سزا اور جرمانے کے خلاف نواز شریف کی جانب سے اپیل دائر کی گئی۔
دوسری طرف نیب نے بھی سزا بڑھانے کیلئے درخواست دائر کی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک متفرق درخواست نواز شریف کی جانب سے جج ارشد ملک کے خلاف دائر کی گئی تھی۔ جس میں جج ارشد کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔
درخواست میں نواز شریف نے یہ مؤقف اپنایا تھا کہ چونکہ ارشد ملک کی ویڈیو سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ انھوں نے میرے خلاف فیصلہ دباؤ میں آکر دیا تھا، لہذا اسی بنیاد پر ان کا کیس ختم کردیا جائے۔
اس کے بعد نواز شریف بیرون ملک چلے گئے اور پھر واپس آنے کے بعد آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ان کی مرکزی اپیل کی سماعت جاری تھی تو اسی دوران ہائیکورٹ کے جج میاں گل حسن اورنگزیب نے نواز شریف کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ آپ کی ایک اور درخواست بھی جج ارشد ملک کے خلاف زیر التوا ہے۔
جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ارشد ملک کا انتقال ہوگیا ہے اس لئے میرے موکل اس درخواست کی پیروی نہیں چاہتے۔ جس پر عدالت عالیہ نے ان کی استدعا منظور کرلی۔
لیکن اس کا ایک اہم اثر یہ پڑا کہ اگر یہ کیس کھل جاتا تو کیس ٹرائل کورٹ میں چلا جاتا کیوں کہ نواز شریف نے اس بنیاد پر ریلیف مانگا تھا کہ ارشد ملک نے دباؤ میں آکر فیصلہ دیا۔ کیونکہ نیب پراسیکیوٹر نے بھی عدالت سے یہی استدعا کر رکھی تھی کہ کیس کو ٹرائل کورٹ میں منتقل کرکے دوبارہ سے سنا جائے۔
تاہم جب درخواست واپس لے لی گئی تو بنیاد ہی ختم ہوگئی جس کے بعد عدالت نے اسے میرٹ پر سننے کے احکامات جاری کردیے، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اب کیس کو ٹرائل کورٹ میں جانے کی ضرورت نہیں اب کیس کو میرٹ پر ہائیکورٹ میں ہی سنا جائے گا۔
نواز شریف کی مرکزی اپیل پر ان کے وکیل امجد پرویز نے دلائل مکمل کرلیے۔ آئندہ سماعت منگل 12 دسمبر کو نیب پراسیکیوٹر دلائل دیں گے لیکن آج کی سماعت کے دوران سب سے اہم بات یہ ہوئی کہ جج ارشد ملک کے خلاف درخواست واپس لینے کے بعد اب ارشد ملک کی ریلیز ویڈیو اور فیصلہ دباؤ میں آخر کرنے کا معاملہ ہمیشہ کیلئے دفن ہوگیا۔