نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی پرکُھل کربول پڑیں۔
گزشتہ روز ملالہ یوسف زئی نے جیونیوز کے پروگرام میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی جہاں انہوں نے اسرائیل کی بربریت اور افغان حکومت سے متعلق گفتگو کی۔
ملالہ نے انٹرویو کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے دو ٹوک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کا قصور نہ ہونے پر قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے پریشانی ہے کہ جنگ بندی سے متعلق اب تک اتنا دباؤ کیوں نہیں بڑھایا جا رہا ہے‘۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھرکے عوام اپنی حکومتوں پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈالیں۔
انہوں نے اسی دوران افغان مہاجرین کے انخلا کو ظالمانہ اقدام قرار دے دیا، انہوں نے پاکستانی حکام سے افغان شہریوں کے اس طرح کے انخلا کا فیصلہ واپس لینے کا بھی کہا۔
اس سے قبل جوہانسبرگ میں نیلسن منڈیلا کی دسویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے طالبان حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب افغانستان میں لڑکی ہونا ہی غیر قانونی بنا دیا گیا ہے۔
اسی حوالے سے اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’2 سال پہلے تک افغانستان میں خواتین باآسانی کام کرتی تھیں، ان کو وزارتیں بھی ملتی تھیں، کھیلوں میں بھی آگے تھیں، بچیاں تعلیم کیلئے اسکول جاتی تھیں، سب کچھ عمدہ نہ ہونے کے باوجود بھی پیشرفت ہورہی تھی‘۔
ملالہ یوسف نے کہا کہ طالبان نے افغانستان میں آتے ہی خواتین کے حقوق چھین لیے، فضول تصورات کی وجہ سے نوجوان لڑکیوں کی تعلیم ہی روک دی گئی۔