کراچی کےعلاقے عائشہ منزل کے قریب عرشی شاپنگ مال میں لگنے والی آگ تقریبا ڈھائی گھنٹے بعد بھجادی گئی، خوفناک آتشزدگی کے باعث 5 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔
فائربریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ عرشی مال میں دوبارہ آگ کی کوئی اطلاع نہیں ہے، عمارت میں کولنگ کا عمل جاری ہے، فائر بریگیڈ کی 2 گاڑیاں عرشی مال کے باہر موجود ہیں۔
پولیس کے مطابق شاپنگ سینٹرکی عمارت سےایک اورلاش نکال لی گئی ہے جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔
لاش عمارت کی پہلی منزل سے ملی ، تاہم فی الحال متوفی کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
اس سے قبل جاں بحق ہونے والے تین افراد کی لاشیں عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئیں تھیں جبکہ آتشزدگی سے 2 افراد جھلس کرزخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک تھی جو بعد ازاں چل بسا تھا۔
جاں بحق ہونے والے دو افراد کی شناخت غلام رضا، محسن اور اسامہ کے نام سے ہوئی ہے، تیسری لاش کی شناخت تاحال نہ ہوسکی ۔
آگ سے 100سےزائددکانیں،گودام اورفلیٹس متاثرہوئے جبکہ کئی گاڑیاں اورموٹرسائیکلیں بھی جل کرراکھ ہوگئیں۔غم سے نڈھال متاثرین نے رات کیمپوں میں گزاری۔
عرشی شاپنگ مال میں لگنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے رہائشی فلیٹوں، دکانوں اور عمارت کی بالائی منازل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
عمارت میں آگ سلنڈر لیک ہونے کے باعث لگی، آتشزدگی کے باعث دکانوں کے قریب کھڑی گاڑی اور درخت بھی آگ کی لپیٹ میں آگئے۔
درجنوں دکانوں میں رکھا سامان راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ جبکہ آتشزدگی کے باعث شاپنگ مال کے باہر کھڑی 2 درجن سے زائد موٹرسائیکلیں اور درجنوں گاڑیاں بھی جل کر خاکستر ہوگئیں۔
مال میں میں میٹریس اور گدوں کی دکانیں موجود تھیں جس کے باعث آگ تیزی سے پھیلی، دکانوں میں لگنے والی آگ اوپر عمارت تک جاپہنچی جبکہ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت جانیں بچائیں۔
عمارت میں پھنسے ہوئے افراد کو باہر نکالنے کے لیے آپریشن کیا گیا، جس میں فائر بریگیڈ، ریسکیو 1122، رینجرز اور پولیس کی نفری بھی شامل تھی۔
آگ لگنے کے باعث شارع پاکستان کے ایک ٹریک پر ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آگ کی شدت فوم کی وجہ سے بڑھی، آگ پر قابو پانے کے لیے 7 فائر ٹینڈرز، ایک اسنار کل اور باؤزر موقع پر موجود رہے۔
واٹر کارپوریشن کے نیپا اور سخی حسن ہائیڈرنٹس پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور حادثے کے مقام پر پانی کے ٹینکرز روانہ پہنچائے گئے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ آگ سے جھلسنے والے 2 افراد کو سول اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ برنس وارڈ سول اسپتال میں ایک زخمی کو منتقل کیا گیا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق متاثرہ شخص 100فیصد جھلسا ہوا ہے، زخمی کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، زخمی کی شناخت تاحال نہیں کی جاسکی۔
عمارت میں آگ سلنڈر لیک ہونے کے باعث لگی جبکہ گراؤنڈ اور میز نائن فلور پر دھواں بھرنے سے ریسکیوعمل میں مشکلات کا سامنا رہا۔
ریسکیو 1122 کی بھی 3 گاڑیاں آگ پر قابو پانے میں مصروف رہی جبکہ ریسکیو 1122 کے 40 رضاکار آپریشن میں شریک ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق بیشتر افراد اپنی مدد آپ کے تحت عمارے سے نکلے۔
چیف فائر بریگیڈ آفیسر اشتیاق احمد کے مطابق آگ 5 بج کر47 منٹ پر لگی۔
ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ کے مطابق آگ ابتدائی طور پر ایک فوم ( بیڈ میٹریس) فروخت کرنے والی دکان میں لگی، آس پاس کی دکانیں بھی اسی کاروبار کی ہیں، جس کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافہ ہوا۔
آگ لگنے کے بعد فائربریگیڈ کو پہنچنے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ لگا جس کی وجہ سے آگ مزید پھیل گئی۔
آگ میں لپٹی عمارت میں کئی لوگ موجود تھے جو موبائل فون کی ٹارچ مار کر ریسکیو عملے کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانا چاہ رہے تھے۔
ڈائریکٹر ریسکیو 1122 سندھ عابد شیخ کا کہنا ہے کہ متاثرہ عمارت کا گراؤنڈ اور میز نائن فلور کمرشل مقاصد کے لیے استعمال ہو رہا تھا، متاثرہ عمارت کے 4 فلور پر فلیٹ بنے ہوئے تھے۔
ڈائریکٹر ریسکیو 1122 کے مطابق یہ تیسرے درجے کی آگ ہے، آگ نے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر سینٹرل کا کہنا ہے کہ آتشزدگی سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے، آگ بجھانے کے بعد عمارت کا معائنہ کیا جائے گا، پلازے میں آگ بجھانے کے آلات موجود نہیں تھے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق ریسکیو اداروں کو آگ لگنے کی ابتدائی اطلاع شام 5.20 بجے ملی، 15 منٹ بعد فائر بریگیڈ کی 2 گاڑیاں موقع پر پہنچیں۔
دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے آتشزدگی کے واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔
ترجمان کے مطابق نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کے زیر نگرانی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی آتشزدگی کی وجوہات کی انکوائری کرے گی۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے انکوائری کمیٹی کو 3 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے آتشزدگی اور ذمہ دار افراد کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر نے آتشزدگی واقعے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار بھی کیا۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ موقع پر موجود ہیں اور آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں، فائر آڈٹ سے متعلق اقدامات شروع کردیے گئے ہیں، تمام شاپنگ مالز اور رہائشی عمارتوں کا آڈٹ کیا جائے گا، آگ سے بچاؤ کے انتظامات کا کراچی بھر کی عمارتوں میں جائزہ لیا جائے گا۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ اس وقت پہلی کوشش انسانی جانوں کو بچانا ہے، عمارت میں اس وقت کتنے لوگ ہیں بتانا مشکل ہے۔
گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے عمارت میں آتشزدگی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے عمارت میں پھنسے افراد کو باحفاظت نکالنے کی ہدایت کردی۔
گورنرسندھ نے کہا کہ کراچی میں ایک اور واقعہ ہوگیا ہے جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہر اس عمارت کی جانچ کرنی چاہیئے جہاں ایسے واقعات ہوسکتے ہیں، ہر اداروں کے ساتھ بلڈنگ انتظامیہ بھی ایسے معاملات کو نہیں دیکھتی۔
کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ عمارت میں گودام بنادیے گئے ہیں جو انتہائی غلط اقدام ہے، جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو فائر بریگیڈ تاخیر سے پہنچتی ہے، اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہئیں اور صورتحال کو ٹھیک کرنا چاہیئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ جو کام جس کا ہے وہ اسے چھوڑ کر دوسرے کام کررہا ہوتا ہے، میئر کراچی کو بھی فون کرکے واقعے کی تحقیقات کراؤں گا۔
”ایکس“ پر جاری اپنے ایک پیغام میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ عرشی سینٹر فیڈرل بی ایریا کے اندر موجود افراد کے باحفاظت انخلاء کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کمشنر کراچی کو آگ پر قابو پانے کے لئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لانے کی بھی ہدایت کی ہے۔