کالاباغ میں نوجوان نے سو سال پرانے برگد کے درخت کو کٹنے سے بچالیا۔ درخت کو کمرشل جگہ سے نکال کر جنازہ گاہ کو عطیہ کردیا گیا۔
کالا باغ میں ریلوے پل کے نزدیک ایک ہوٹل کی جگہ فروخت ہونے پر وہاں موجود برگد کا 100 سالہ درخت کاٹنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ملک زاہد نامی نوجوان کو علم ہوا تو انہوں نے اسے بچانے کا فیصلہ کیا۔
ملک زاہد نے درخت کو 18 ہزار روپے میں خریدا اور فیصل آباد سے ماہر باغبان منگوا کر کھدائی کروائی۔
اس کے بعد کرین کی مدد سے اس گھنے شجر کو زمین سے نکال کر ٹرک پرلادا گیا۔
اسی دوران کالاباغ میں نئی تعمیر شدہ جنازہ گاہ کی انتظامیہ نے ملک زاہد سے یہ درخت عطیہ کرنے کی درخواست کی۔ جس پر نوجوان نے درخت کو جنازہ گاہ میں لگوادیا۔
درخت کی منتقلی پر ایک لاکھ سے زائد کا خرچہ ہوا، لیکن ملک زاہد نے تمام کام رضاکارانہ طور پر کر کے سوسال پرانا برگد بچالیا۔
ملک زاہد کا کہنا تھا کہ کالاباغ کا حسن ایسے ہی برگد کے قدیمی درخت ہیں، اور ایسے ہی قدیمی درخت کو بچانے کیلئے ہم نے اپنے اخراجات پر اقدام کیا، اور اس کے تحفظ کے ساتھ ساتھ دوروں کیلئے مثال بھی قائم کی، ہم نے اس کو ایسی جگہ منتقل کیا جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج اس درخت کو دوبارہ لہلہاتا دیکھ کر خوشی کی انتہا نہیں۔
آج رضاکاروں کا عالمی دن ہے اور یہ دن ملک زاہد جیسے رضا کاروں کے کام کے ہی اعتراف کے لیے منایا جاتا ہے۔