پشاور ہائیکورٹ نےحکم دیا کہ جن افغان مہاجرین نے پاکستانی مرد یا خاتون سے شادی کی ہے ان کے لئے رولز میں نرمی کرنی چاہیے، ان کی حد تک پی او سی کے لئے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ لازمی قرار نہ دیا جائے، اور ان کے نکاح رجسٹرڈ کرنے میں آسانی پپدا کی جائے۔
پشاور ہائیکورٹ نے پاکستانی شہریوں سے شادی کرنے والے افغان مہاجرین کو پی او سی (پاکستان اوریجن کارڈ) کے حوالے سے دائر درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
33 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس وقار احمد نے تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ افغان مہاجرین جنہوں نے پاکستانی مرد یا خاتون سے شادی کی ہے ان کے لئے رولز میں نرمی کرنی چاہیئے، جب کہ پی او سی کارڈ کے حوالے سے تمام درخواستیں جزوی طور پر منظور کی جاتی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے پی او سی کے لئے متعلقہ فورم میں طے شدہ طریقہ کار کے تحت درخواست دیں، جن افغان شہریوں نے پاکستانی مرد یا خواتین سے شادی کی ہے ان کی حد تک پی او سی کے لئے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ لازمی قرار نہ دیا جائے۔ اور ان کو ضروری ڈاکومنٹس کی فراہمی کے بعد پی او سی کارڈ جاری کیا جائے، نادرا کو اختیار ہے کہ وہ درخواست گزاروں سے تفصیل اور ثبوت مانگے کہ وہ یقینی طور افغان شہری ہیں۔
افغانوں سے پاکستانی خواتین کی شادی: پشاور ہائیکورٹ کا پی او سی کارڈ جاری کرنے کا حکم
فیصلے میں کہا گیا کہ شادی کرنے والے جوڑے میں مرد یا خاتون پاکستانی ہوں تو ان کی نکاح رجسٹرڈ کرنے میں آسانی پپدا کی جائے، اور پاکستانی افغان جوڑے کے بچوں کی رجسٹریشن میں بھی کوئی غیر ضروری رکاوٹ نہ ڈالی جائے، نادرا کلیرنس کے بعد کارڈ ایشو کریں، کلیرنس نہ ہونے کی صورت میں نادرا درخواست مسترد اور تحریری طور پر درخواست گزار کو فراہم کریں۔ جہاں تک سیکیورٹی کی بات ہے تو یہ وقت کی ضرورت ہے، سیکیورٹی کلیئرنس ہونے چاہیئے۔