سرگودھا میں گھریلو تشدد کی شکار بچی رضوانہ کو 4 ماہ سے زائد عرصے کے بعد جنرل اسپتال لاہور سے ڈسچارج کرکے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کردیا گیا۔
رضوانہ کو شدید تشدد کے بعد 24 جولائی کو جنرل اسپتال لاہورمنتقل کیاگیا تھا۔
رضوانہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں آج بہت خوش ہوں، میں ٹھیک ہوگئی ہوں۔ اسپتال میں میرا بہت خیال رکھا گیا۔ رضوانہ نے کہا کہ میں یہاں سے بچوں کے ادارے میں جارہی ہوں۔
رضوانہ کو جنرل اسپتال سے ڈسچارج کرکے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد کے سپرد کیا جو رضوانہ کو لینے خود اسپتال پہنچی تھیں۔
واضح رہے کہ سول جج کی اہلیہ کے ْشدید تشدد کا نشانہ بننے والی رضوانہ کو سر،چہرے ، کمر پرشدید زخم آئے تھے۔ اسپتال میں اس کی مختلف سرجریز اور ڈرفٹنگ بھی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ چار ماہ بعد صحتیاب ، اسپتال سےویڈیو جاری
کمسن گھریلو ملازمہ تشدد کیس: سول جج کی اہلیہ فرد جرم کی کارروائیکیلئے طلب
نگراں وزیر صحت پنجاب جاوید اکرم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہرضوانہ چندماہ پہلےآئی تھی تومیڈیانےبہت سپورٹ کیا۔ میڈیکل ٹیم کا شکریہ جنہوں نے رضوانہ کاخیال رکھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کو ایک روپےکی بھی کرپشن ملے تو ثبوت دیں۔ الزام لگانا بہت آسان ہوتا ہے۔ اسپتال میں آکسیجن کی کمی کاکوئی مسئلہ نہیں تھا۔ ہم پرکرپشن کی ایک پائی بھی ثابت ہوگی توپوری ذمہ داری لیں گے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے رضوانہ تشدد کیس میں عدالتی معاونین کو چائلڈ لیبرقانون سازی سے متعلق تفصیلی جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سول جج کو نوکری سے برخاست کرنے اور چائلڈ لیبر قانون سازی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے طیبہ تشدد اور رضوانہ تشدد کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کم سن گھریلوملازمین بچوں پرتشدد سے متعلق کیسزسامنے آتے ہیں، اسلام آباد کی حد تک دوکیس نمائیاں ہوئے ہیں، معذرت کے ساتھ اسلام آباد کے دونوں کیسزجوڈیشری سے متعلق ہیں قانون موجود ہیں عمل درآمد یقینی بنانا ہے، آگاہی کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے کوحال میں ہی بڑا واضح کیا ہے۔
عدالتی معاون مریم سلیمان اورفیصل صدیقی نے تفصیلی معروضات کے لیے مہلت کی استدعا کی جبکہ زینب جنجوعہ پہلے ہی جواب جمع کروا چکی ہیں۔
عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 18 جنوری 2024 تک ملتوی کردی۔