بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ منظور پشتین چمن دھرنے سے ہوکر بالاچ بلوچ کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کےلئے تربت جارہے تھے کہ انہیں فائرنگ کرکے گرفتار کیا گیا اس طرح کے واقعات اشتعال انگیزی پھیلانے کے مترادف ہیں۔
بی این پی مینگل کے قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ، سابقہ ایم پی اے شکیلہ دہوار ملک، نصیر شاہوانی اور دیگر کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی۔
ساجد ترین نے الزام عائد کیا کہ 75 سالوں سے ریاست نے پشتون اور بلوچ عوام کے ساتھ ناروا سلوک جاری رکھا ہوا ہے جو کہ مارشل لا سے بھی بدتر ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کے نام پر پشتون اور بلوچ عوام کو افراتفری کی جانب دھکیل کر ایک سازش کے تحت پر امن عوام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منظور پشتین نے ہمیشہ مظلوم عوام کی آواز کو بلند کیا ہے منظور پشتین تربت دھر نے میں بالاچ بلوچ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے جا رہے تھے۔ بالاچ بلوچ کی عدالت میں پیشی کے بعد لاش برآمد ہونا باعث تشویش ہے۔
قائم مقام صدر بی این پی مینگل نے مزید کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی موجودگی میں ایسے واقعات کا رو نما ہونا باعث افسوس ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مکمل طور پر پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کی حمایت کا اعلان کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا ہے کہ سکیورٹی کے نام پر پشتون اور بلوچ عوام کے ساتھ اختیار کئے گئے رویہ کا نوٹس لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے عام انتخابات کے حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی اپنے تحفظات سے آگاہ کرچکی ہے ، بی این پی کو عوام اور ریاست سے دور کر نے کی سازشیں کی جارہی ہے، بلوچستان نیشنل پارٹی سیاسی نظام پر یقین رکھتی ہے اورآنے والے عام انتخابات میں بھر پور انداز میں شرکت کریں گے۔