بھارت میں چوری کا ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جہاں نامعلوم چور 50 میٹر اونچا اور 10 ٹن وزنی موبائل ٹاور چوری کرکے لے گئے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق موبائل ٹاور غائب ہونے کی اطلاع ایک ٹیکنیشن نے 29 نومبر کو دی تھی۔
اپنی شکایت میں ٹیکنیشن راجیش کمار یادو نے کہا کہ ٹاور رواں سال 31 مارچ کو لاپتہ پایا گیا تھا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ٹیکنیشین نے آٹھ ماہ بعد چوری کی اطلاع کیوں دی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، موبائل ٹاور کو ریاست اتر پردیش کے کوشامبی ضلع کے اُجینی گاؤں سے چوری کیا گیا تھا۔
یادو کے مطابق، ان کی کمپنی نے جنوری 2023 میں اجینی گاؤں میں عبید اللہ نامی ایک شخص کے کھیت میں موبائل ٹاور نصب کیا تھا۔
جب انہوں نے 31 مارچ کو معائنے کے لیے کھیت کا دورہ کیا تو دیکھا کہ ٹاور کا نام و نشان تک نہ تھا۔
شکایت کنندہ کے مطابق چور صرف ٹاور ہی نہیں بلکہ ایک شیلٹر، الیکٹریکل فٹنگز اور موبائل ٹاور اسمبلی سے متعلق دیگر سامان بھی لے گئے، اس سامان کی مالیت 8.5 لاکھ روپے سے زیادہ تھی۔
پولیس نے ٹیکنیشن کی شکایت پر آئی پی سی کی دفعہ 379 (چوری) کے تحت ایف آئی آر درج کی۔
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں جس میں اس طرح کا دیوہیکل ڈھانچہ غائب ہوا ہو، رواں سال اپریل کے اوائل میں بہار میں ایک 60 فٹ لوہے کے پل کو کچھ لوگ خود کو سرکاری اہلکار ظاہر کر کے توڑ کر ساتھ لے گئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پل کو اس کی دھات اسکریپ کے طور پر فروخت کرنے کے لیے چوری کیا گیا تھا، جو یوپی میں ٹاور کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
تاہم، تفتیش کے بعد کوشامبی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس برجیش کمار شریواستو نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ، ’متعلقہ کمپنی کے حکام نے زمین کے مالک کے ساتھ معاہدہ ختم ہونے کے بعد اس سال جنوری کے اوائل میں اپنے پورے سیٹ اپ کو مناسب دستاویزات کے ساتھ ہٹا دیا تھا۔‘
تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ٹیکنیشین نے چوری کی ایف آئی آر کیوں کرائی، یہ ایف آئی آر آن لائن درج کرائی گئی تھی، پولیس نے جب ٹیکنیشین کے گھر چھاپا مارا تو اسے وہاں نہ پایا۔