فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) تکنیکی ٹیم کے مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ایف بی آر اور آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم کے ورچوئل مذاکرات ہوئے ہیں، جس میں کمپلائنس رسک مینجمنٹ سمیت مختلف شعبوں سے ٹیکس کی وصولی پر تبادلہ خیال ہوا۔
ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ ورچوئل مذاکرات میں منافع بخش کاروبار پر ٹیکسوں کے نفاذ پر بھی بات چیت ہوئی اور نان فائلرز کو بھجوائے گئے نوٹسز پر آئی ایم ایف ٹیم کو بریفنگ دی گئی۔
ذائع کے مطابق ایف بی آر نے آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم کو بریفنگ میں بتایا کہ اب تک 7 لاکھ 46 ہزار نان فائلرز کو نوٹسز بھیجے جاچکے ہیں، اس میں نان فائلرز کے خلاف بجلی کے کنکشن کاٹنے کا قدم اٹھایا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم ایف بی آر سے ہونے والے مذاکرات پر رپورٹ جاری کرے گی جبکہ آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم اور ایف بی آر کے درمیان رواں ہفتے مذاکرات جاری رہیں گے۔
یاد رہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 11 ہزار ارب سے زائد رکھنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کے اخراجات ساڑھے 16 ہزار ارب تک ہوں گے۔
اس کے علاوہ قرض اور سود کی ادائیگیوں پر آئندہ مالی سال ساڑھے 9 ہزار ارب روپے سے زائد ہوں گے، آئندہ مالی سال دفاعی اخراجات کا تخمینہ 2100 ارب روپے تک لگایا گیا جبکہ ڈرافٹ میں سبسڈیز اور گرانٹس کی مد میں 3 ہزار ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
صوبوں کو آئندہ مالی سال 5 ہزار 320 ارب روپے جاری کیے جائیں گے، وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت 780 ارب روپے سے زائد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا، آئندہ مالی سال مالیاتی خسارہ 9 ہزار ارب روپے سے زائد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔