کراچی میں رواں سال جنوری سے اب تک ڈکیتی مزاحمت کے دوران 132 افراد کو موت کی نیند سُلا دیا گیا۔ سال 2023 کے 11 ماہ کے دوران تقریبا 2 ہزار سے زائد گاڑیاں چوری کی گئیں اور چھینی گئیں۔
کراچی میں 2023 کا سال اسٹریٹ کرائمزکے حوالے سے کوئی بہتری نہ لاسکا، رواں سال میں 63 ہزار سے زائد شہریوں کو موبائل فونز، نقدی اور دیگر قیمتی سامان سے محروم کردیا گیا۔
اس سال 31 ہزار سے زائد شہریوں سے موبائل فونز چھینے گئے۔ جنوری سے اب تک دو ہزار سے زائد شہری گاڑیوں اور 40 ہزار سے زائد شہری موٹرسائیکلوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ایس ایس پی اینٹی وہیکل کرائم سیل کا کہنا ہے موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی چوری چھننے کی وارداتیں ایک اہم مسئلہ ہے۔ جو موٹرسائیکلیں بڑی تعداد میں شہری خریدتے ہیں وہ چوری اور چھینی جاتی ہیں تو ان کا ڈیٹا موجود نہیں ہوتا۔ پرانی موٹرسائیکلیں کباڑیوں کو فروخت کردی جاتی ہیں۔
سال 2023 میں ابتدائی 4 ماہ کے دوران کراچی میں قتل، ڈکیتی، مزاحمت پر قتل اور گاڑی چوری کی زیادہ وارداتیں ضلع شرقی میں ہوئیں۔ دوسرے نمبر پر ضلع جنوبی رہا، جہاں قتل کی 36، ڈکیتی مزاحمت پر قتل کی 6 وارداتیں ہوئیں، ضلع غربی میں 34 افراد قتل، ڈکیتی مزاحمت پر 3 قتل ہوئے اور 4 گاڑیاں چوری ہوئیں، جبکہ ضلع وسطی میں 22 افراد قتل، ڈکیتی مزاحمت پر 5 افراد قتل ہوئے اور گاڑی چوری کی 3 وارداتیں ہوئیں۔
جنوری میں بے رحم ڈاکوؤں نے مزاحمت پر فائرنگ کر کے 13 ، فروری میں 12 ، مارچ میں 10 اور اپریل میں 12 نہتے شہریوں کو اپنی سفاکانہ فائرنگ کا نشانہ بنا کر ابدی نیند سلا دیا۔
اسی طرح مئی میں 15 شہری ، جون میں 9 ، جولائی میں 12 جبکہ اگست میں ڈاکوؤں نے 8 اور ستمبر میں 9 شہریوں کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کر کے زندگی سے محروم کردیا۔