پاکستان کے معروف صحافی ارشد شریف کی موت کے ایک سال بعد بھی ان کے قاتلوں کو نہ پکڑا جاسکا۔ ارشد شریف کی موت پر کینیا کے ٹی وی نے انویسٹی گیشن رپورٹ شائع کردی۔
کینیا کے این ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے کینیا منتقل ہونے والے صحافی ارشد کی موت کوئی حادثہ نہیں تھا، ان کا قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا۔
این ٹی وی کے مطابق ارشد شریف کے قتل نے نیروبی اور اسلام آباد دونوں کو ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنے پر مجبور کیا۔ نہ تو کینیا اور نہ ہی پاکستان کی جانب سے اس قتل کی گتھی سلجھانے کیلئے کوئی عزم ظاہر کیا گیا۔۔
اسپیشل پروجیکٹس اینڈ انویسٹی گیشن کے رپورٹر برائن اوبویا نے کہا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا ارشد شریف کو اس کار میں قتل کیا گیا تھا جس میں ان کی لاش ملی تھی ، یا انھیں کہیں اور قتل کیا گیا تھا ، اور لاش کار میں رکھی گئی تھی۔
برائن نے اپنی طویل تحقیقاتی رپورٹ میں ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کے دوران لی گئی تصاویر بھی شامل کیں اور بتایا کہ اگر قتل گاڑی میں ہی ہوا ہے تو کسی قسم کی بیلسٹک گولی استعمال ہوئی جو گاڑی کے پچھلے حصے اور سیٹوں سے گزر کر ارشد شریف کو کمر میں لگی اور ان کے سینے سے پار ہوگئی۔
این ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل ایک بدصورت سفارتی داغ چھوڑ گیا ہے، اور ارشد شریف کے اہلخانہ نہ ختم ہونے والے غم میں ڈوب گئے ہیں اور ناقابل یقین جوابات کی تلاش میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :
امریکا کا ارشد شریف کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ
ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ٹیم دبئی پہنچ گئی
ارشد شریف قتل کیس کی کارروائی روک دی گئی، عدالتی حکم نامہ جاری
یاد رہے کہ اکتوبر 2022 میں کینیا سے خبر آئی تھی کہ پاکستان چھوڑ کر جانے والے سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف نیروبی میں ایک حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔