لاہور ہائیکورٹ نے پانی کا بے دریغ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو 10 ہزار روپے جبکہ کمرشل صارفین کو 20 ہزار روپے جرمانہ کرنے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ تدارک سے متعلق شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
ڈی جی ماحولیات عدالت پیش ہوئے اور ڈی سیل ہونے والے فیکٹریوں کو دوبارہ سیل کرنے کی رپورٹ پیش کی۔
عدالت نے ڈی جی ماحولیات کی تعریف کی اور ریمارکس دیے کہ محکمہ ماحولیات کے کرپٹ افسران کے خلاف کاروائیاں کریں، بار بار آلود دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو 10 لاکھ روپے تک جرمانے کیے جائیں۔
عدالت نے سیل شدہ فیکٹریوں ڈی سیل کروانے کے لیے جوڈیشل واٹر کمشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر کیفے ڈی سیل کرنے کے حوالے سے ہائیکورٹ کا تحریری حکم نامہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
انسداد سموگ کیس کےحوالے سے درخواستوں کی سماعت کےدوران ہائی کورٹ نے پانی ضائع کرنےوالے گھریلو صارفین کو 10 ہزار روپے جبکہ کمرشل صارفین کو 20 ہزار روپے جرمانہ کرنے کی ہدایت کردی۔
دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر، شہریوں کو ماسکپہننے کی ہدایت
اسموگ کی صورتحال: پنجاب حکومت کا وقتی طور پر تمام پابندیاں ختم کرنےکا اعلان
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مصنوعی بارش کی اجازت نہیں دی جائے گی، عوامی پیسہ ایسے ستعمال نہیں ہونا چاہیئے۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔