بھارت میں ہوئے ریاستی اتخابات میں انتہا پسند جماعت ”بھارتیہ جنتا پارٹی“ نے چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان کی تین مرکزی ریاستوں میں کامیابی حاصل کرکے کانگریس کو حیران کر دیا۔ کانگریس صرف تلنگانہ میں جیت حاصل کرسکی۔
مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان شو اسٹاپر کے طور پر ابھرے، کیونکہ بی جے پی نے زبردست جیت حاصل کرتے ہوئے مخالف کو آسانی سے شکست دی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی فی الحال 230 رکنی ریاستی اسمبلی میں 164 نشستوں حاصل کرکے آگے ہے، بی جے پی کو حکومت بنانے کیلئے 116 سیئٹیں درکار ہیں۔
اسی طرح کانگریس اسمبلی میں 65 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
بی جے پی چھتیس گڑھ میں کانگریس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے مضبوط جیت درج کرتی نظر آرہی ہے۔ پارٹی 55 سیٹوں حاصؒ کرچکی ہے جو کہ 90 کے اکثریتی نمبر سے صرف چند ہی قدم دور ہے۔ کانگریس، اس دوران 35 سیٹوں حاصل کرچکی ہے۔
راجستھان میں بی جے پی اس وقت 115 سیٹوں سے آگے ہے جبکہ کانگریس 69 سیٹوں پر ہے۔
جنوبی ریاست تلنگانہ میں کانگریس فی الحال 64 سیٹیں حاصل کرپائی ہے جبکہ بھارتیہ راشٹریہ سمیتھی (بی آر ایس) 40 سیٹوں پر ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی 2024 میں حکومت بنا پائے گی؟
2018 میں کانگریس نے تین اہم ریاستی انتخابات راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھمیں کامیابی حاصل کی۔ تین ماہ بعد بی جے پی نے قومی سطح پر اور تینوں ریاستوں میں عام انتخابات میں کلین سویپ کیا۔
ہندوستان میں ریاستی انتخابات ریاست یا علاقے کے مخصوص خدشات پر لڑے جاتے ہیں، جبکہ عام انتخابات زیادہ قومی سطح کے مسائل کے گرد گھومتے ہیں۔
بی جے پی کی یہ جیت اس لیے بھی اہم ہے کہ بی جے پی ریاستی انتخابات میں اکثر ناکام رہی ہے۔
آج تک، پارٹی نے بھارت کی 28 ریاستوں میں سے 15 پر حکومت کی ہے اور ان میں سے صرف نو پر براہ راست حکومت ہے۔ باقی چھوٹے شراکت دار ساتھ اتحاد میں تھے۔