انسانی جسم کو دن بھر میں تقریباً 10 ملی گرام آئرن کی ضرورت ہوتی ہے، اور اسی لیے ماہرین ایسی غذائیں تجویز کرتے ہیں جن میں آئرن کی بھرپور مقدار ہو۔
عموماً خیا یہ کیا جاتا ہے سرخ رنگ کے پھلوں اور سبزیوں میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اسی لیے بہت سے ماہرین خوراک میں چقندر اور انار کو شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
چونکہ ان کا رنگ سرخ ہوتا ہے، اس لیے ان کو خون میں اضافہ کرکے آئرن کی کمی سے نمٹنے کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے۔
لیکن ماہر غذائیت جوہی کپور کا کہنا ہے کہ چقندر اور انار آئرن کے بہترین ذرائع نہیں ہیں۔
جوہی کپور کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک بڑی غلط فہمی ہے کہ چقندر اور انار آئرن کے بھرپور ذرائع ہیں۔ درحقیقت، چقندر میں صرف 0.76 ملی گرام آئرن فی 100 گرام ہوتا ہے اور انار میں صرف 0.31 ملی گرام آئرن فی سو گرام ہوتا ہے، جو ان دونوں غذاؤں کو آئرن کے ناقص ذرائع بناتا ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گہرا سرخ رنگ دراصل قدرتی روغن یا پولی فینول کی وجہ سے ہے اور اس طرح اس گہرے سرخ رنگ کا آئرن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سینئر کنسلٹنٹ فزیشن، یشودا ہاسپٹلس، حیدرآباد ڈاکٹر دلیپ گوڈے نے جوہی سے اتفاق کرتے ہوئے بتایا کہ چقندر میں بہت زیادہ وٹامن اے ہوتا ہے، جو تجویز کردہ یومیہ الاؤنس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’وٹامن اے کی چربی میں گھلنے والی فطرت کے باعث یہ وٹامن مسلسل اضافی ذخیرہ ہوتا رہتا ہے اور نتیجتاً جسم کو اسے ختم کرنا مشکل ہوجاتا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چقندر کی زیادہ مقدار بلڈ پریشر میں کمی کا سبب بن سکتی ہے اور ہلکے الرجک ردعمل کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، چقندر میں زیادہ کیلشیم آکسالیٹ کیلشیم کے جذب ہونے میں رکاوٹ بن سکتا ہے، اس سے گردے میں پتھری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور پیٹ خراب ہو سکتا ہے‘۔
ماہر غذائیت پریرنا کالرا نے بتایا کہ کھانے میں دو قسم کا آئرن ہوتا ہے۔
ایک ہیم آئرن جو گوشت، مچھلی اور مرغی میں پایا جاتا ہے اور جسم میں آسانی سے جذب ہو جاتا ہے۔ (عام طور پر اس کا 30 فیصد تک جذب ہوجاتا ہے)۔
دوسرا نان ہیم آئرن جو پھلوں، سبزیوں اور گری دار میوے میں پایا جاتا ہے۔ ان کھانوں میں موجود آئرن مکمل طور پر جذب نہیں ہوتا۔ ان کا عام طور پر 2 سے 10 فیصدہی جسم میں جذب ہوپاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن یاد رکھیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ چقندر اور انار آپ کو آئرن بنانے میں مدد نہیں دیں گے۔ ’یہ یقینی طور پر آپ کو خون کے سرخ خلیات بنانے میں مدد کریں گے لیکن آہستہ آہستہ‘۔
آئرن کے کچھ بہترین ذرائع میں عضوی گوشت (جگر وغیرہ) شامل ہیں۔
ڈاکٹر گوڈے نے کہا، ’گوشت جیسے چکن، بھیڑ، سیپ، مسلز، کلیم غذائی آئرن کے بہترین ذرائع ہیں۔‘
ڈاکٹر گوڈے کے مطابق، بروکولی، سٹرنگ بینز، گہرے پتوں والی سبزیاں جیسے ڈینڈیلین، کولارڈ، کیلے اور پالک، کٹائی، کشمش اور خوبانی ، انڈے، پھلیاں، گری دار میوے، مٹر، دال، اور توفو سبھی آئرن سے بھرپور ہیں اور ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر گوڈے کے مطابق ’ان غذاؤں میں اناریا چقندر کے مقابلے میں کم از کم 3 یا اس سے زیادہ گنا زیادہ آئرن کی مقدار ہوتی ہے اور اس لیے اس کی سختی سے سفارش کی جاتی ہے۔‘
جب بھی آپ آئرن سے بھرپور کھانا کھائیں تو وٹامن سی سے بھرپور غذا جیسے ٹماٹر، کھٹے پھل، سرخ اور پیلی بیل پیپر (شملہ مرچ) لینا نہ بھولیں جو آئرن کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں۔