مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف کی زیر صدارت مرکزی پارلیمانی بورڈ کے پہلے اجلاس میں آئندہ الیکشن کے لیے سرگودھا ڈویژن سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کے انٹرویوز مکمل کرلیے گئے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کا پہلا اجلاس تقریباً 7 گھنٹے جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہو گیا جبکہ اجلاس کی صدارت قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف نے کی۔
پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے 35 رکنی پارلیمانی بورڈ کے طویل اجلاس میں چیف آرگنائزر ن لیگ مریم نواز اور چیئرمین الیکشن سیل سینیٹر اسحاق ڈار شریک ہوئے، اس کے علاوہ پارٹی جنرل سیکرٹری احسن اقبال، صوبائی صدر رانا ثناء اللہ اور ڈویژنل کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سمیت سینئر قیادت بھی شریک ہوئی۔
اجلاس میں سرگودھا ڈویژن کے چاروں اضلاع کے لئے قائم کی گئی سب پارلیمانی پارٹی کی جانب سے شارٹ لسٹ کیے گئے 105 امیدواروں کو طلب کیا گیا۔
اجلاس میں سرگودھا ڈویژن کے چاروں اضلاع کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 34 مجموعی حلقوں سے پارٹی ٹکٹوں کے خواہشمندوں کے انٹرویو کئے گئے۔
اجلاس میں سرگودھا ڈویژن کی قومی اسمبلی کی کل 11 نشستوں کے لیے 38 اور صوبائی اسمبلی کی کل 23 نشستوں کے لئے 67 امیدواروں کے انٹرویو کیے گئے۔
امیدواروں کے انٹرویو نواز شریف نے خود کیے، جس میں ٹکٹ کے امیدواروں سے ان کی حلقے میں شہرت اور پارٹی سے وابستگی کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔
پارلیمانی بورڈ کے سینئر ارکان کا کہنا تھا کہ ٹکٹوں کی تقسیم میں پارٹی کے مخلص، قربانیاں دینے والے اور جیتنے کی صلاحیت رکھنے والے کارکنوں کو ترجیح دی جائے گی۔
آج کے اجلاس میں 80 فیصد حلقوں کے امیدواروں کے نام فائنل کرلیے گئے ہیں جن کا اعلان آئندہ چند روز میں کر دیا جائے گا۔
مرکزی پارلیمانی بورڈ پیر کے روز راولپنڈی ڈویژن سے ٹکٹ کے امیدواروں کے انٹرویوز کریگا اور یہ سلسلہ 19 دسمبر تک جاری رہے گا۔
ذرائع کے مطابق سرگودھا ڈویژن کے ممکنہ امیدواروں کا آج ہی اعلان کیے جانے کا امکان ہے، اجلاس کے بعد پارٹی صدر شہباز شریف ماڈل ٹاون سیکرٹریٹ سے واپس روانہ ہو گئے۔
پارلیمانی بورڈ کا دوسرا اجلاس اتوار کو ہو گا، اجلاس میں راولپنڈی ڈویژن کے شارٹ لسٹڈ ممکنہ امیدواروں کے انٹرویو کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر مسلم لیگ ن کی جانب سے دانیال عزیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
شوکازنوٹس کے متن کے مطابق دانیال عزیز کے بیان کی وجہ سے پارٹی کی ساکھ متاثر ہوئی ہے، دانیال عزیز کو سات روز کے اندر اپنے بیان کے بارے پارٹی کو جواب دینے کی ہدایت جاری کی گئی۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان نے دانیال عزیز کو نوٹس دیتے ہوئے وضاحت مانگ لی، نوٹس کے متن کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کا آئین اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ہر رکن پارٹی کے ڈسپلن کی پابندی کرے، 30 نومبر کا میڈیا پر بیان پارٹی ڈسپلن اور پالیسی کی خلاف ورزی اور حقائق کے برخلاف ہے۔ ہررکن کا فرض ہے کہ اگر اسے کوئی شکایت ہے تو وہ پارٹی قیادت یا متعلقہ فورم کواپنی شکایت پیش کرے ۔
صوبائی صدر مسلم لیگ ن پنجاب رانا ثناء اللہ خان کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرگودھا ڈویژن کے تمام امیدواروں کو بلایا گیا،7 گھنٹے تک پارلیمانی بورڈ کا اجلاس جاری رہا، 80 فیصد تک امیدواروں پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، جہاں کوئی ایشو ہے وہاں کمیٹی بناکر ایڈریس کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی ڈسپلن کا سختی سے نوٹس لیا گیا ہے اسی وجہ سے دانیال عزیز کو شوکاز نوٹس دیا گیا ہے، دانیال عزیز متنازع بیان بازی سے پرہیز کریں، دانیال عزیز بیان کی وضاحت کریں اور رویہ درست کریں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے شیڈول میں تبدیلی کردی گئی۔
تاریخ میں تبدیلی سابق وزیراعظم نوز شریف کے 7 دسمبر کو اسلام آباد کی عدالت میں سماعت کی وجہ سے کی گئی۔
پارلیمانی بورڈ کا دوسرا اجلاس کل 3 دسمبر کے بجائے 4 دسمبر کو منعقد کیا جائے گا۔
4 دسمبر کو راولپنڈی ڈویژن کے امیدواروں کے انٹرویو کیے جائے گیے جبکہ 5 دسمبر کو خیبر پختونخوا کے ہنزہ اور مالاکنڈ ڈویژن کے امیدواروں کے انٹرویو کیے جائیں گے، اس کے علاوہ 6 دسمبر کو مالاکنڈ ڈویژن کے امیدواروں کے انٹرویو کیے جائے گے۔