امریکی شہر شکاگو میں بے گھر تارکین وطن کو حکومت کے زیر انتظام ایک نئے خیمہ کیمپ میں منتقل کرنے کے خلاف مقامی افراد سراپا احتجاج ہیں۔ تارکین وطن کیلئے 2 نئی پناہ گاہیں ریاست الینوائے کی مالی اعانت سے تعمیر کی جارہی ہیں، جس کا مقصد سرد موسم میں بے گھر افراد کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا میں سیکڑوں تارکین وطن اب بھی شہر کے پولیس اسٹیشنوں کے باہر فرش پر یا خیموں میں سو کر رات بسر کرتے ہیں۔
امریکا میں تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے مقامی شہری تارکین وطن کے لئے نئے تعمیراتی مقام کے قریب جمع ہو کر احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں۔
یاد رہے کہ شکاگو کے برائٹن پارک کے قریب دو نئی پناہ گاہوں میں سے ایک تعمیر کی جا رہی ہے۔ یہ پناہ گاہیں ریاست الینوائے کی مالی اعانت سے قائم کی جارہی ہیں اور توقع ہے کہ دسمبر کے وسط تک تعمیراتی کام مکمل کرکے انھیں کھول دیا جائے گا، اور ان میں 2200 پناہ گزینوں کو رکھا جائے گا اور ان کی تعمیر پر 65 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔
برائٹن پارک میں کمیونٹی کے ارکان نے شہر میں تعمیرات کو روکنے کی کوشش کرنے کے لئے مقدمہ دائر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ شکاگو زوننگ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مظاہرین میں سے ایک ریکارڈو پالاسیوس کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ (تارکیں وطن) بس سے اتر رہے ہیں اور سب کچھ انہیں دے دیا گیا ہے، ایک ٹیکس دہندہ کی حیثیت سے، مجھے نہیں لگتا کہ یہ صحیح ہے۔
خیال رہے کہ شکاگو کے میئر برینڈن جانسن نے مئی میں عہدہ سنبھالا ، انھیں آنے والے تارکین وطن کو پناہ دینے میں مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ ہر ہفتے ریپبلکن کی زیر قیادت سرحدی ریاست ٹیکساس کی جانب سے امریکا اور میکسیکو کی سرحد عبور کرنے کے بعد سینکڑوں تارکین وطن کو پناہ دی جاتی ہے۔ آنے والوں میں سے بہت سے وینزویلا سے آتے ہیں اور ان کی مدد کرنے کے لئے ان کا کوئی جان پہچان والا نہیں ہوتا۔
امریکا میں حالیہ ہفتوں میں رہائش کا مسئلہ مزید اہم ہو گیا ہے کیونکہ شکاگو سمیت دیگر شہروں میں سردی بڑھتی جارہی ہے۔ سخت سردی میں درجہ حرارت باقاعدگی سے نقطہ انجماد سے نیچے گر جاتا ہے اور بعض اوقات خطرناک حد تک نیچے گر جاتا ہے۔