آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری چار روزہ عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز ادیبوں اور شعرا سمیت گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی مشاعرے میں شرکت کی ۔
اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے، وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آئی، عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز 14سیشن، سمیت نو کتابوں کی رونمائی کی گئی۔
معروف ادیب اور شاعر پیرزادہ قاسم نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ نوجوانوں کا ادب کے ساتھ لگاو خوش آئند ہے، یہ ایک انقلابی سلسلہ ہے جس میں ہر سال نوجوانوں کی بڑی تعداد شرکت کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی نسل کسی بھی شعبہ سے وابستہ ہو کچھ بھی کرتے ہوں لیکن ان کا ادب سے تعلق ضرور رہنا چاہیے ۔
سابق سینیٹر تاج حیدر نے اسکول ، کالج اور محلوں میں بزب ادب کے پروگرام سجانے پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ پہلے تنقیدی محفلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں نوجوانوں کو بزرگوں کے ساتھ بیٹھنے کا موقع ملتا تھا ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس روایت کو پھر زندہ کرنے کی ضرورت ہے کہ شہر اور جامعات میں ادب محفلوں کا انعقاد کیا جائے ۔
مشاعرے کی محفل میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے خصوصی طور پر شرکت کی انہوں نے کہا کہ احمد شاہ کے وزیر بننے کی حلف برداری تین دسمبر کو کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک قوم نہیں رہے ہم فرقوں میں بٹ گئے ہیں کسی بھی قوم نے اگر ترقی کی ہے وہ ایک قوم بن کر کی ہے۔
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ ہم نے خود کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کر لیا ہے، ہمیں خاموش نہیں رہنا اپنے حق کے لیے ہمیں ضرور آواز اٹھانی ہے۔
کانفرنس میں جہاں عارفہ سیدہ زہرا اور اماراتی قونصل جنرل سے ملاقات کی نشست سمیت مشاعرے کا بھی اہتمام کیا گیا ۔
کراچی کی زندہ آوازیں کے سیشن سے، زہرا نگاہ، پیرزادہ قاسم رضا صدہقی،شکیل عادل زادہ، انور شعور، انور سن رائے نے قیام پاکستان سے اب تک کراچی کی ان آوازوں کی خدمات پراظہار خیال کیا۔