امریکا کی جانب سے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر تشدد کرنیوالے اسرائیلی آباد کاروں پر جلد ویزا پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو مطلع کیا ہے کہ واشنگٹن مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد میں ملوث اسرائیلی انتہا پسند آباد کاروں پر آئندہ چند ہفتوں میں ویزا پابندی عائد کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ساتھ اپنی ملاقات میں انہیں بتایا ہے کہ امریکا نامعلوم افراد کے خلاف اپنی کارروائی کرے گا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں آباد فلسطینوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس سال گزشتہ 15 سال کے مقابلے میں فلسطینیوں پر تشدد کے واقعات میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
امریکا نے مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد پر بار بار اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے روکنا ہوگا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے 18 نومبر کو واشنگٹن پوسٹ کے ایک مضمون میں مجرموں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی تھی۔
امریکی صدر نے مضمون میں مزید لکھا کہ میں اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ اس بات پر زور دیتا رہا ہوں کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد بند ہونا چاہیے اور تشدد کا ارتکاب کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
بائیڈن نے لکھا کہ امریکا مغربی کنارے میں شہریوں پر حملہ کرنے والے انتہا پسندوں کے خلاف ویزا پابندی جاری کرنے سمیت اپنے اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ اسرائیل مجرموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے لیکن ابھی تک ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ عہدیدار نے کہا کہ یہ پابندی اگلے چند ہفتوں میں آسکتی ہے۔