اسموگ کی صورتحال میں بہتری آنے پر پنجاب حکومت نے وقتی طور پر پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
اسموگ کی صورتحال کے تناظر میں نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر پنجاب حکومت نے سموگ کے حوالے سے وقتی طور پر پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ مارکیٹیں، بازار، ریسٹورنٹس اور کاروباری ادارے کل اور پرسوں معمول کے مطابق کھلیں گے۔ تعلیمی ادارے تدریسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔
عامر میر نے بتایا کہ سرکاری و نجی سکولوں میں موسم سرما کی تعطیلات 18 دسمبر سے شروع ہوں گی۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ اگلے ہفتے اسموگ کی صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا اور صورتحال کے تناظر میں اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے انسداد اسموگ کا اجلاس ہوا جس میں اسموگ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا، ماہرین ماحولیات اور صحت نے اسموگ میں کمی اور اسموگ کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے تجاویز پیش کیں۔
صوبائی وزراء ایس ایم تنویر، ڈاکٹر جاوید اکرم، منصور قادر،عامر میر، اظفر علی ناصر، ابراہیم حسن مراد، بلال افضل، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اعلان کیا کہ سرکاری تعلیمی ادارے ، مارکیٹیں، بازار اور کاروباری ادارے کل اور پرسوں معمول کے مطابق کھلے رہیں گے۔
محسن نقوی نے کہا ہے کہ ریسٹورنٹس اور دیگر بزنس ہاؤسز بھی معمول کے مطابق کھلے رہیں گے، 18 دسمبر سے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی۔
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب نے سڑکوں کی صفائی اور پانی کے چھڑکاؤ کا عمل بدستور جاری رکھنے کی ہدایت کی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن کا حکم بھی دیا۔
پنجاب حکومت کا مارکیٹس ہفتہ اور اتوار معمول کے مطابق کھلے رکھنے کااعلان
اسموگ متاثرہ علاقوں میں جمعہ سے نیا لاک ڈاؤن، 29 نومبر کو مصنوعی بارشبرسانے کا اعلان
پنجاب اسموگ: جنوری کے آخر تک ہفتہ کے روز تعلیمی ادارے بند رکھنے کاحکم
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ٹائر جلانے والی فیکٹریوں کے خلاف بھی بلاامتیاز کارروائی جاری رکھی جائے، اسموگ میں کمی کے لیے جو کچھ انسانی بس میں ہے وہ اقدام اٹھارہے ہیں، پوری کوشش ہے کہ ایئرکوالٹی انڈیکس کم سے کم رہے۔