چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش کے دو منصوبے زیر غور ہیں تاہم ورلڈ بینک حکام ان منصوبوں سے متفق نہیں ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد اختر زمان نے کہا کہ اسموگ کی وجوہات کا تفصیلی جائزہ لینا ہوگا، اسموگ پر قابو پانے کے لیے ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک حکام مصنوعی بارش کے منصوبوں سے متفق نہیں، اسموگ کے خاتمے کے لیے 30 الیکٹرک بسیں امپورٹ کر رہے ہیں، بہتر سفری سہولیات کے لئے لاہور کو 14 سو بسوں کی ضرورت ہے۔
چیف سیکرٹری پنجاب کا کہنا تھا کہ چنگ چی رکشہ بند کروانے کا اصولی فیصلہ ہوچکا ہے، اس کی 900 غیر قانونی ورک شاپس ہیں، نیا چنگ چی رکشہ بنے گا اور نہ ہی وہ مارکیٹ میں آئے گا۔
زاہد اختر زمان نے کہا کہ اسموگ کو جانچنے والے آلات بھی تسلی بخش نہیں جب کہ اسموگ کے حوالے سے مختلف اداروں کے ڈیٹا میں بھی تضاد ہے۔
غیر قانونی افغان باشندوں کے اخلاء پر ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب سے اب تک 900 افغان مہاجرین کو بے دخل کیا گیا ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور اسمگلنگ کے باعث سالانہ 4 ارب ڈالر کا نقصان ہورہا تھا۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ اسمگلنگ رکنے کے باعث چینی کی قیمتوں میں واضح کمی آئی اور گندم کی مقدار وافر ہوگئی ہے۔