چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل کی تیاری کے لئے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جتنا جلدی ممکن ہے تحریری دلائل جمع کرائیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکلاء لطیف کھوسہ اور بابر اعوان اور الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل لطیف کھوسہ روسڑم پر آئے اور دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کےخلاف فیصلہ معطل کیاجائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ آرڈر میں ترمیم کروانا چاہتے ہیں۔ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی میں آرڈر میں ترمیم بھی چاہتا ہوں، الیکشن کمیشن نے چئیرمین پی ٹی آئی کو 5 سال کیلئے نا اہل کیا، 5 اگست کو ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سزاسنائی۔
لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ میں کیوں کہہ رہا ہوں کہ فیصلے کو معطل کیا جائے، 8 فروری کو قومی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، مجھے کہا گیا 20 روزمیں انٹرا پارٹی الیکشن کروائیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر پی ٹی آئی کچھ نہیں، انتخابات سے باہرہونے سے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، اس کے نتائج انتہائی تباہ کن ہیں، انتخابات میں سب کو لیول پلیئر فیلڈ ملنی چاہیے، ہائیکورٹ کے پاس اپنے فیصلے پر نظرثانی کا مکمل اختیار ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے مخالفت کرتے ہوئے کہا نئے گراؤنڈز کے بغیر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت نہیں، سزا معطلی اور خاتمے کیلئے مختلف گراؤنڈز ہوتے ہیں۔
امجد پرویز نے دلائل کی تیاری کیلئے دو ہفتوں مہلت کی استدعا کردی۔ جس پرعدالت نے امجد پرویز کو تحریری معروضات دینے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جتنا جلدی ممکن ہے تحریری دلائل جمع کرائیں، تحریری معروضات دیں گے تو عدالت آرڈرکرے گی۔ عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔