سندھ ہائیکورٹ نے غیرقانونی پارکنگ کے معاملے پر خصوصی توجہ دینے کا فیصلہ کرلیا، اور ریمارکس دیئے کہ پارکنگ جتنا اہم معاملہ ہے درخواست گزار اتنی تیاری نہیں کر رہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ندیم اختر نے سماعت کی۔ جب کہ درخواست گزار کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے شہر کی غیر قانونی پارکنگ کی فہرست عدالت میں جمع کرائی اور مؤقف پیش کیا کہ 33 مقامات پر غیر قانونی پارکنگ اور زائد فیس وصول کی جارہی ہے، ٹریفک پولیس کے 10 سے زائد ایس آوز اس میں ملوث ہیں، ٹریفک پولیس عدالت سے حقائق چھپا رہی ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے عدالت میں رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کارروائی جاری ہے، رواں سال غیر قانونی پارکنگ میں ملوث 43 افراد پر مقدمات درج کئے، اور 55 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 49 ہزار سے زائد افراد کے غیر قانونی پارکنگ پر چالان کیے گئے ہیں، اور 24 لاکھ 53 ہزار سے زائد کی رقم کے جرمانے عائد کیے گیے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پارکنگ جتنا اہم معاملہ ہے درخواست گزار اتنی تیاری نہیں کر رہے، ہو سکتا ہے اس کیس میں عدالتی معاون بھی مقررکریں، یہ معاملہ کنٹونمنٹ کےعلاقوں میں بھی ہے، درخواست میں اس پر توجہ نہیں دی۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتا سکتے ہیں آپ نے کنٹونمنٹ بورڈز کو فریق کیوں نہیں بنایا، کیا کوئی خاص وجہ ہے۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مہلت دیں کنٹونمنٹ کو بھی درخواست میں شامل کرلیں گے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ آج اس معاملے پرکوئی اہم ہدایات جاری کریں گے۔