نیپال میں سالوں سے ایک دوسرے کے ساتھ رہنے والے جوڑے نے پہلی ہم جنس شادی کی رجسٹریشن کروالی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز ایک گاؤں میں مقامی حکام نے بُدھ کے روز ملک کی پہلی ہم جنس شادی کا اندراج کرایا گیا ہے۔
حکام اورسماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ایک عبوری حکم کے پانچ ماہ بعد ملک میں ہم جنس شادیوں کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔
36 سالہ رام بہادر(مایا) جو پیدائشی طور پر مرد تھا لیکن اس نے اپنی جنس عورت بتائی ہے اور 26 سالہ سریندر پانڈے، جو پیدائشی مرد تھا شناخت بھی اِسی جنس سے کروائی ہے۔
دونوں افراد نے اپنی شادی کی رجسٹریشن مغربی نیپال کے لمجنگ ضلع میں دوردی دیہی میونسپلٹی کے دفتر میں کروائی ہے۔
ایک فون انٹرویو میں سریندر پانڈے کا کہنا تھا کہ ہم دونوں بہت خوش ہیں اور ہماری کمیونٹی کے دیگر تمام لوگ بھی خوش ہیں۔
دونوں ایک دوسرے کے ساتھ گزشتہ نو سال سے محبت کے رشتے میں جڑے ہوئے تھے اور2016 میں دارالحکومت کھٹمنڈو میں ان کی ہندو رسومات کے مطابق شادی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ جون میں سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں ہم جنس پرست جوڑوں کو حتمی فیصلہ آنے تک اپنی شادیاں رجسٹر کرنے کی اجازت دی گئی۔
نیپال میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کی سرکردہ تنظیم بلیو ڈائمنڈ سوسائٹی کے بانی سنیل بابو پنت نے کہا کہ یہ صنفی اقلیتوں کی جیت ہے، جو طویل عرصے سے مساوی حقوق کا مطالبہ کر رہی ہیں، ان میں ہم جنس شادی کی رجسٹریشن بھی شامل ہے۔
یہ تاریخی طور پر جنوبی ایشیا میں اس طرح کی پہلی رجسٹریشن تھی، جس کے بعد وہ کسی دوسرے عام جوڑے کی طرح بینک اکاؤنٹس کھولنے سے لیکر جائیداد کی ملکیت اور منتقلی کرسکیں گے۔
خیال رہے کہ تائیوان ایشیا میں ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دینے والی واحد دوسری جگہ ہے۔