چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کیس میں وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ جمع کرادی اور بتایا کہ حالات ایسے نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کوپیش کیا جاسکے، تاہم جیل کے اندر ٹرائل کیا جاسکتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور توہین چیف الیکشن کمشنر کیسز کی سماعت ہوئی، ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین اور فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری جب کہ اسد عمر ذاتی حیثیت میں کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
توہین عدالت کیس میں آج چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف فرد جرم کی کاروائی عمل میں لائی جانی تھی اور ان پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان تھا، تاہم وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ جمع کروا دی، اور کہا کہ حالات ایسے نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کوپیش کیا جاسکے، تاہم جیل کے اندر ٹرائل کیا جاسکتا ہے۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی شعیب شاہین نے وزارت داخلہ کی رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ کیس کے بارے میں تاثر اچھا نہیں جائے گا۔
ممبر نثار درانی نے رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تاثرکی باتوں کوچھوڑ دیں ہم قانون کے مطابق کام کریں گے، آپ کیس کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور تعاون بھی نہیں کرتے۔
شعیب شاہین نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کو جان بوجھ کر پیش نہیں کیا جارہا۔ جس پر ممبر الیکشن کمیشن شاہ محمد جتوئی نے کہا پہلے آپ بھی چیئرمین پی ٹی آئی جان بوجھ کر پیش نہیں کررہے تھے، سوال یہ ہے کہ ہم ان کو یہاں پیش کرنے کا رسک کیوں لیں۔
فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ ہمارے لئے تو کوئی رپورٹ بھی جاری نہیں ہوئی، فواد چوہدری کو بھی پیش نہیں کیا جارہا۔
ممبر کے پی کے نے کہا کہ فواد چوہدری اور دیگر ملزمان ایک ہی جیل میں ہیں۔ جس پر فیصل چوہدری نے کہا کہ باہر سے لگتا ہے کہ سب ایک جیل میں ہیں، اندر سے مختلف حصے ہیں۔
ممبر نثار درانی نے کہا کہ چلیں اس پر آرڈر جاری کرتے ہیں۔ کمیشن نے کیس کی سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور فواد چوہدری دونوں مختلف کیسز میں جیل میں ہیں، اور انہیں گزشتہ سماعت پر بھی پیش نہیں کیا گیا تھا، اور دونوں آج بھی پیش نہ ہوسکے، جب کہ اسد عمر ذاتی حیثیت میں کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔