حالانکہ الیکشن کمیشن اور صدر مملکت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرچکے ہیں اور سپریم کورٹ نے اسے حتمی قرار دیتے ہوئے تنبیہہ کی تھی کہ تاریخ کے حوالے سے اب ابہام پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے، اس کے باوجود انتخابات کی تاریخ پر ایک بار پھر بحث شروع ہوچکی ہے، سیاسی جماعتوں کو خدشہ ہے انتخابات میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔
اسی حوالے سے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ’جہاں بھی جاتا ہوں لوگ یہی باتٰن کر رہے ہیں کہ الیکشن ڈیلے (تاخیر کا شکار) ہو رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کوئی نہیں جانتا الیکشن ڈیلے کرنی کی وجہ کیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن تو ہونے ہیں یہ آپ بھی جانتے ہیں میں بھی جانتا ہوں، الیکشن تو آپ نے کرانے ہیں، الیکشن کے بغیر تو کوئی حل نہیں ہے۔
اسی حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’عزت مآب جسٹس قاضی فائز عیسی نے 8 فروری کے انتخابات کو پتھر پر لکیر قرار دیتے ہوئے میڈیا کو تنبہیہ کی تھی کہ انتخابات پر شکوک وشبہات نہ اٹھائے جائیں، لیکن اچانک انتخابات میں تاخیر کے نام پر میڈیا سرکس لگا دیا گیا ہے۔ شاید یہ شور شرابا ابھی بارگاہ عدل تک نہیں پہنچا‘۔
اسی حوالے سے ترجمان الیکشن کمیشن کا بیان بھی جاری ہوا ہے جس میں انتخابات میں تاخیرکی خبروں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن ان خبروں کی پرزور تردید کرتا ہے، انتخابی فہرستوں کی تیاری نہ ہونے کی خبرجھوٹی ہے۔
الیکشن کمیشن نے جھوٹی خبریں پھیلانے پر پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے, تا کہ ایسی گمراہ کن خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔
اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے مختلف چینلز پر چلنے والی خبروں کی ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ منگوا لی ہیں۔